بلوچستان کے ضلع پنجگور اور پشین میں پیش آنے والے دو ٹریفک حادثات میں کم از کم دس افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق پہلا حادثہ جمعرات کو کوئٹہ سے تقریباً پانچ سو کلومیٹر دور ایرانی سرحد سے ملحقہ ضلع پنجگور میں ایم ایٹ شاہراہ پر پیش پر بس اور پک اپ گاڑی میں تصادم کی وجہ سے پیش آیا۔
مزید پڑھیں
ڈپٹی کمشنر پنجگور میجر ریٹائرڈ کبیر زرکون نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’بس کراچی سے پنجگور جبکہ پک اپ (زمباد) گاڑی گوادر سے ایرانی تیل لے کر کوئٹہ کی طرف جا رہی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ تصادم کے فوری بعد پک اپ میں موجود تیل نے آگ پکڑ لی جو تیزی سے بس تک پھیل گئی۔ اس ہولناک حادثے میں آٹھ افراد جھلس کر موقع پر ہی ہلاک جبکہ تین زخمی ہو گئے۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ریسکیو ٹیموں نے آگ پر قابو پاکر زخمیوں کو گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال پنجگور منتقل کردیا ہے۔ ایک زخمی کی حالت تشویش ناک ہونے کی وجہ سے اسے مزید علاج کے لیے کراچی روانہ کر دیا گیا ہے۔
ایک ریسکیو اہلکار کا کہنا ہے کہ پک اپ گاڑی میں ایرانی تیل موجود تھا جس کی وجہ سے لگنے والی آگ زیادہ نقصان کا سبب بنی۔
ڈپٹی کمشنر پنجگور میجر ریٹائرڈ کبیر زرکون کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں بس میں سوار چھ مسافر شامل تھے جن کا تعلق ضلع خضدار سے تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کہ دیگر دو افراد پنجگور کے مقامی باشندے تھے جو پک اپ میں موجود تھے۔ لاشیں ضروری کارروائی کے بعد ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی ہیں۔

بلوچستان میں ایرانی تیل کی سمگل میں استعمال ہونےوالی ایرانی ساختہ پک اپ گاڑیاں جنہیں مقامی طور پر ’زمباد‘ کہا جاتا ہے سڑک حادثات کے لیے بدنام ہیں۔
ایران سے ملحقہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں پنجگور، کیچ، گوادر، واشک اور چاغی سے ہر روز ہزاروں کی تعداد میں ان زمباد گاڑیوں ایرانی ڈیزل اور پٹرول کوئٹہ اور بلوچستان کے دوسرے حصوں تک سمگل کیا جاتا ہے۔
تیل سے بھری یہ گاڑیاں بلوچستان کی سڑکوں پر درجنوں بڑے اور ہولناک حادثات کا سبب بن چکی ہیں۔
اےسی امیر حمزہ کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ حادثہ بس ڈرائیور کی غفلت سے پیش آیا جو نہ صرف تیز رفتاری کر رہا تھا بلکہ غلط اوور ٹیک کرتے ہوئے کار کو ٹکر ماری۔
پشین کے علاقے خانوزئی میں مسافر بس اور گاڑی میں تصادم
دوسرا حادثہ کوئٹہ سے تقریباً 60 کلومیٹر دور ضلع پشین کے علاقے خانوزئی میں گوال کے مقام پر این 50 کوئٹہ ڈیرہ اسماعیل خان ہائی وے پر پیش آیا جہاں مسافر بس اور کرولا گاڑی میں تصادم ہوا۔
اسسٹنٹ کمشنر کاریزات امیر حمزہ بلو نے اُردو نیوز کو بتایا کہ حادثے کے نتیجے میں کار میں سوار دو افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ بس الٹنے سے بڑی تعداد میں مسافر زخمی ہوئے جنہیں سول ہسپتال خانوزئی منتقل کیا گیا۔

سول ہسپتال خانوزئی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر حبیب الرحمان نے تصدیق کی کہ ہسپتال میں 25 زخمی لائے گئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔
ایک روز قبل بھی بلوچستان کے ضلع شیرانی کے قریب بلوچستان سے خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان جاتے ہوئے ایک ٹرک کھائی میں گرنے سے 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بلوچستان میں اس طرح کے سڑک حادثات معمول بن چکے ہیں۔ ماہرین ناقص سڑکوں، سنگل ٹریک ہائی ویز اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کو صوبے میں سڑک حادثات کی بڑی وجوہات سمجھتے ہیں۔
ریسکیو ادارے میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹر (میرک 1122 ) کے اعداد و شمار کے مطابق صرف سال 2024 کے دوران صوبے کی سات بڑی شاہراہوں پر 23 ہزار سے زائد حادثات پیش آئے جن میں 418 افراد ہلاک جبکہ 31 ہزار 854 زخمی ہوئے۔