Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ امن منصوبہ، ٹرمپ آج ملاقات میں نیتن یاہو پر دباؤ ڈالیں گے

صدر ٹرمپ کے دوسری بار اقتدار میں آنے کے بعد سے نیتن یاہو ان سے آج وائٹ ہاؤس میں چوتھی ملاقات کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج پیر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی میزبانی کریں گے، اس ملاقات کا مقصد غزہ میں امن کے منصوبے کو آگے بڑھانا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں تقریباً دو برس سے جاری جنگ کے خاتمے، حماس کے پاس موجود یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی عسکری گروہ کو غیرمسلح کرنے سے متعلق معاہدہ گذشتہ ہفتے عرب رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بعد مکمل کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کسی بڑے بریک تھرو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹروتھ پر لکھا تھا کہ ’کچھ خاص کرنے کے لیے سب ساتھ ہیں۔ یہ پہلی بار ہے کہ ہم اس کو حاصل کر لیں گے۔‘
تاہم دوسری جانب نیتن یاہو نے حالیہ دنوں کے دوران کچھ زیادہ پُرامید ہونے کے اشارے نہیں دیے ہیں۔
انہوں نے جمعے کو اقوام متحدہ میں خطاب میں حماس کے خلاف جاری ’کام مکمل کرنے‘ کا عزم ظاہر کیا تھا اور اس فلسطینی ریاست کی راہ روکنے کا تہیہ کیا تھا جس کو حال ہی میں اہم مغربی ممالک نے تسلیم کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم غزہ شہرمیں فوجی کارروائی روکنے کے معاملے میں بھی ہچکچاہٹ کا شکار نظر آئے، جہاں سے حالیہ ہفتوں کے دوران لاکھوں کی تعداد میں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے نیتن یاہو کا وائٹ ہاؤس کا چوتھا دورہ ہے۔
صدر ٹرمپ غزہ میں جنگ رکوانے کے لیے کوشاں ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا چند روز میں کر سکتے ہیں۔
عام طور پر نیتن یاہو کے قریبی اتحادی صدر ٹرمپ کی جانب سے کچھ ایسے آثار سامنے آئے ہیں جن سے لگتا ہے کہ وہ مایوسی کا شکار ہیں۔

نیتن یاہو نے جمعے کو جنرل اسمبلی میں خطاب میں حماس کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے پچھلے ہفتے مغربی کنارے کے الحاق کے معاملے پر نیتن یاہو کو خبردار کیا تھا جبکہ اسرائیل کی جانب سے امریکی اتحادی قطر پر حالیہ حملے کی مخالفت بھی کی تھی۔
اس ملاقات کے حوالے سے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ماہر نتن سیچس کا کہنا ہے کہ ’اس کے نتائج کا دارومدار اس پر ہونے کا امکان ہے کہ صدر ٹرمپ نیتن یاہو کو معاہدہ قبول کرنے پر کس حد تک دباؤ ڈالتے ہیں، جس پر ابھی تک اسرائیل اور حماس دونوں ہی متفق نہیں ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیتن یاہو کی واضح ترجیح جنگ کو جاری رکھنا اور حماس کو شکست دینا ہے مگر میں نہیں سمجھتا کہ ٹرمپ کے لیے انہیں کسی دوسری بات پر آمادہ کرنا ناممکن ہے۔‘
ان کے مطابق ’اس کے لیے صدر ٹرمپ کی جانب سے بہت زیادہ دباؤ اور پائیدار حکمت عملی کی ضرورت ہو گی۔‘
دونوں رہنما ملاقات کے بعد امریکی وقت کے مطابق دن سوا ایک بجے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے۔
پچھلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر عرب رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بعد صدر ٹرمپ معاہدے کے امکانات کے حوالے سے کافی پرامید نظر آ رہے ہیں۔
 رپورٹس کے مطابق امریکی قیادت میں ایک ایسے مبینہ معاہدے پر کام شروع ہو گیا ہے جو 21 نکات پر مشتمل ہے جن میں حماس کو غیرمسلح کرنے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے نکات بھی شامل ہیں۔
کچھ رپورٹس کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کو امریکی تجویز کے تحت غزہ کے لیے عبوری اتھارٹی کے ممکنہ رہنما کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے بڑا فوجی آپریشن شروع کیا تھا جو ابھی تک جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

یہ باڈی جس کو ’غزہ انٹرنیشنل ٹرانزیشنل اتھارٹی‘ کے طور پر جانا جاتا ہے جو فلسطینی اتھارٹی کو سونپے جانے سے قبل اقوام متحدہ اور خلیجی ممالک کے تعاون سے کام کرے گی۔
نیتن یاہو نے اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران رملہ میں فلسطینی ریاست کے خیال کو مسترد کر دیا تھا۔
انہوں نے اس امر پر گہرے شکوک کا اظہار کیا تھا کہ فلسطینی ریاست میں اصلاحات کی جا سکتی ہیں۔
خیال رہے سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا تھا جو ابھی تک جاری ہے، اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں ایک ہزار دو سو 19 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
تاہم دوسری جانب حماس کے زیرانتظام کام کرنے والے فلسطین کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 65 ہزار پانچ سو 49 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے اور اقوام متحدہ کی جانب سے بھی ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد سمجھا گیا ہے۔

شیئر: