غزہ میں جنگ کے بعد کی گورننگ باڈی کی تجویز کے مسودے کے لیک ہونے سے فلسطینی شخصیات میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، جنہوں نے متنبہ کیا ہے کہ یہ انہیں سائیڈ لائن کر دے گا اور غزہ کو مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی سے الگ کر دے گا۔
عرب نیوز کے مطابق 21 صفحات پر مشتمل خفیہ دستاویز، جسے دی گارڈین اور ہاریٹز نے دیکھا اور اس کی تصدیق کی، اس میں ’غزہ انٹرنیشنل ٹرانزیشنل اتھارٹی‘ (جی آئی ٹی اے) کا خاکہ پیش کیا گیا جس کے سربراہ کے پاس لامحدود اختیارات ہوں گے۔
تجویز کیے گئے افراد میں برطانیہ کے سابق وزیراعظم سر ٹونی بلیئر، مصری ارب پتی نجیب سویرس، اپولو گلوبل مینجمنٹ کے مارک روون اور اسرائیل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سفیر کے سابق مشیر آریہ لائٹ سٹون شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
امریکی صدر کا مشرق وسطیٰ کے مذاکرات میں ’کچھ خاص‘ ہونے کا اشارہNode ID: 895153
اس منصوبے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منظور شدہ سات سے دس رکنی کونسل تجویز کی گئی ہے جس میں صرف ایک فلسطینی رکن ’کاروبار یا سکیورٹی کے شعبے سے‘ ہو گا۔
دستاویز کے مطابق کونسل ’بائنڈنگ فیصلے‘ کرے گی، قانون سازی کرے گی اور تقرریوں کی نگرانی کرے گی۔
اس کے سربراہی جی آئی ٹی اے کے لیے سیاسی اور تزویراتی سمت کا تعین کرے گی اور فلسطینی اتھارٹی کا ذکر کیے بغیر اسرائیل، مصر اور امریکہ کے ساتھ سفارت کاری کی قیادت کرے گی۔
فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کی سفارتی مذاکراتی ٹیم کے سابق رکن زاویر ابو عید نے کہا کہ ’آپ کے پاس ایک کونسل ہوگی جس میں غیر ملکی اراکین کی اکثریت غزہ میں فلسطینیوں کے لیے قانون سازی کرے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ٹونی بلیئر پر فلسطینی تجربے کی وجہ سے پہلے ہی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں جب وہ کوارٹیٹ کے نمائندے (اقوام متحدہ، امریکہ، یورپی یونین اور روس کے ثالثی گروپ) تھے۔ یہ منصوبہ مؤثر طریقے سے غزہ کو قانونی طور پر الگ کرتا ہے۔‘

وہ بات چیت میں شامل بلیئر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ’منصوبہ یہ ہے کہ غزہ صرف غزہ کے لوگوں کے لیے ہے جس میں ان کی کوئی نقل مکانی نہیں ہوگی۔‘
ذرائع نے مزید کہا کہ ’ہم کسی ایسی تجویز کی حمایت یا تائید نہیں کرتے جس میں غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی شامل ہو۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے لیے کوئی بھی عبوری گورننگ باڈی بالآخر فلسطینی اتھارٹی کو اختیار واپس کر دے گی۔‘
فلسطین نیشنل انیشی ایٹو کے جنرل سیکریٹری مصطفیٰ برغوتی نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ’ہم پہلے ہی برطانوی استعمار کے زیر اثر رہے ہیں۔ یہاں اس کی منفی ساکھ ہے۔ اگر آپ ٹونی بلیئر کا ذکر کرتے ہیں تو سب سے پہلے لوگ عراق جنگ کا ذکر کرتے ہیں۔‘

یہ مسودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم ببنیامین نیتن یاہو کے درمیان اوول آفس میں ہونے والی ملاقات سے پہلے سامنے آیا۔
ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم غزہ پر ایک معاہدے کے بہت قریب ہیں۔‘ عرب حکام کو دی گئی بریفنگ کے مطابق انہوں نے فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی 48 گھنٹوں کے اندر رہائی اور بتدریج اسرائیلی انخلا کا وعدہ کیا۔