پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے بڑے احتجاجی مظاہروں اور ہڑتال کے بعد اب زندگی معمول کی جانب لوٹ رہی ہے۔
سنیچر (چار اکتوبر) کی صبح مظاہرین کے پلیٹ فارم جموں کشمیرجوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان معاہدہ طے پانے کی خبر کے بعد احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اب پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں دکانیں کھل گئی ہیں اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز چھ دن پر معطل رہنے کے بعد بحال ہو گئیں ہیں۔
مزید پڑھیں
-
حکومت ’آزاد کشمیر‘ میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرے گی: احسن اقبالNode ID: 895417
تاہم بعض علاقوں میں انٹرنیٹ صارفین کو ابھی بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں گزشتہ دو برس سے حکومت کے خلاف وقفوں وقفوں سے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مظاہرین کی قیادت کرنے والی جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے مطالبات کی فہرست میں بجلی کے نرخ، انفرسٹرکچر کی بہتری، انتظامی اصلاحات، صحت کے شعبے میں اصلاحات، اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے جیسے مختلف عوامی مسائل شامل کیے ہیں۔
ان مظاہروں کے دوران پاکستان کے تمام اضلاع میں معمولات زندگی معطل رہے اور تمام اضلاع سے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے۔ مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لیے مقامی پولیس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد سے سکیورٹی فورسز کی نفری بھی بھیجی گئی تھی۔
احتجاجی مظاہروں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں نو سے زائد افراد کی ہلاکتیں بھی ہوئیں جن میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ کئی مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔

انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز مکمل طور پر بند رہیں اور گزشتہ ہفتے کشمیر میں کوئی مقامی اخبار شائع نہیں ہو سکا۔
عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان سنیچر کو طے پانے والے معاہدے کے بعد اب حالات معمول پر آ رہے ہیں۔

دارالحکومت مظفرآباد میں ایک دکان دار چوہدری رفیق احمد نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں اور یہ ہماری طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے بیش تر مسائل حل ہو چکے ہیں اور یہ سب اللہ کے فضل سے ممکن ہوا ہے۔ اگرچہ ہمیں کاروبار میں نقصان اٹھانا پڑا لیکن ہمیں کوئی افسوس نہیں کیونکہ جو کچھ حاصل ہوا ہے وہ قوم کے مفاد میں ہے اور ہمیں اس پر فخر ہے۔‘
مظفرآباد ہی سے ایک سیاسی رہنما شجاعت کاظمی نے کہا کہ اس تحریک نے سیاسی اشرافیہ اور عام شہریوں کے درمیان موجود خلیج کو بے نقاب کیا ہے اور اُنہوں نے احتجاج کی قیادت کرنے والی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے اتحاد کو سراہا۔
شجاعت کاظمی کا کہنا تھا کہ ’عوامی ایکشن کمیٹی ہی واحد قوت ہے جو حقیقت میں عوام کی نمائندگی کرتی ہے۔‘
’سیاسی جماعتیں غیرمتعلق ہو چکی ہیں کیونکہ انہوں نے اپنا اصل ایجنڈا چھوڑ دیا ہے۔ وہ خود غرض سیاست میں مصروف تھیں، حکمران طبقے کی خوشامد کر رہی تھیں اور عوام کی آواز بننے کی بجائے ذاتی مفادات کی دوڑ میں تھیں۔‘
