ابوظبی کی سول کورٹ نے کمپنی کے سابق غیرملکی ملکی ملازم کو حکم دیا ہے کہ وہ کمپنی کے مالک کی جانب سے غلطی سے منتقل کی جانے والی رقم واپس اور عدالتی اخراجات ادا کرے۔
امارات الیوم اخبار کے مطابق ابوظبی کی سول کورٹ میں ایک شخص نے اپنے سابق ملازم جس کا دوبرس قبل کنٹریکٹ ختم ہو چکا تھا، کے خلاف مقدمہ دائر کیا ۔
دعوے میں میں کہا گیا تھا کہ مالک سے غلطی سے 23 ہزار 586 درھم اپنے سابق ملازم کے اکاونٹ میں منتقل ہو گئے تھے مگر متعدد بار اس سے درخواست کرنے کے باوجود وہ رقم واپس کرنے سے انکاری ہے۔
مزید پڑھیں
-
الفجیرہ میں طلاق کا منفرد مقدمہ: ’شوہر مجھ پر جادو کرواتا ہے‘
Node ID: 895088 -
ابوظبی کی عدالت نے خاتون کا سابق شوہر کے خلاف کیس خارج کر دیا
Node ID: 895478
مدعی نے عدالت سے درخواست کی کہ غلطی سے ٹرانسفر ہونے والی رقم واپس دلوائی جائے اور اس بات کا بھی پابند کیا جائے کہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنے کے باوجود انکار پر مقدمے کے جملہ اخراجات بھی ادا کرائے جائیں۔
عدالت نے مدعیٰ علیہ کو طلب کیا اور رقم کی منتقلی کے حوالے سے دریافت کیا جس پر اس نے صاف انکار کر دیا۔
عدالت نے مدعی سے بیان حلفی لیا، بعدازاں بینک کے ریکارڈ سے یہ ثابت ہو گیا کہ مدعی کی جانب سے موبائل ایپ کے ذریعے مذکورہ رقم فریق مخالف کے اکاونٹ میں منتقل ہوئی تھی جسے اس نے دوسرے ہی دن نکال لی تھی۔
مدعی کا مزید کہنا تھا کہ اس کے موبائل کی بینک ایپ میں سابق ملازمہ کا اکاؤنٹ نمبر محفوظ ہے تاہم گزشتہ دو برسوں سے جب سے اس کا معاہدہ ختم ہوا ہے، اسے کوئی رقم منتقل نہیں کی تھی۔ کیونکہ اکاؤنٹ محفوظ تھا اس لیے کسی اور کو جانے والی رقم اس کے نام سے چلی گئی تھی۔
عدالت نے تمام ثبوتوں اور مدعی کی جانب سے بیان حلفی کی روشنی میں مدعیٰ علیہ کو حکم دیا کہ وہ مذکورہ رقم واپس کرے بلکہ عدالت میں صاف انکار کرنے پر مقدمہ کے اخراجات کے علاوہ وکیل کی فیس بھی ادا کرے۔