Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا قطر کو ریاست ایڈاہو میں فضائی مرکز قائم کرنے کی اجازت دینے کا اعلان

امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ ’یہ معاہدہ ہماری شراکت داری کی ایک اور مثال ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ نے اعلان کیا ہے کہ قطر کو ریاست ایڈاہو میں واقع ماؤنٹین ہوم ایئر بیس پر ایک فضائی مرکز قائم کرنے کی اجازت دی جائے گی جہاں ایف 15 فائٹر جیٹس اور پائلٹس تعینات ہوں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس میں خلیجی عرب ریاست قطر کو حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے دفاع کا عزم ظاہر کیا گیا۔
پیٹ ہیگ سیتھ نے پینٹاگون میں کہا کہ ’ہم ایک معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں جس کے ذریعے قطری امیری ایئرفورس کا مرکز ایڈاہو کے ماؤنٹین ہوم ایئر بیس پر قائم کیا جائے گا۔‘
اس موقع پر وزیر دفاع شیخ سعود بن عبدالرحمن الثانی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
پیٹ ہیگ سیتھ نے کہا کہ اس مقام پر قطر کے ایف-15 لڑاکا جہازوں اور پائلٹس کا ایک دستہ تعینات کیا جائے گا تاکہ ہماری مشترکہ تربیت کو مؤثر بنایا جا سکے اور ایک ساتھ کام کرنے کی صلاحیت اور حملے کی کارکردگی کو بڑھایا جا سکے۔
امریکی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ’یہ ہماری شراکت داری کی ایک اور مثال ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ ہم پر اعتماد کر سکتے ہیں۔‘
ایڈاہو بیس فی الحال سنگاپور کے فائٹر جیٹ سکواڈرن کی میزبانی بھی کرتا ہے جیسا کہ اس کی ویب سائٹ پر درج ہے۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات میں ’اہم کردار‘ ادا کرنے اور افغانستان سے ایک امریکی شہری کی رہائی میں مدد فراہم کرنے پر قطر کا شکریہ ادا کیا۔

لورا لومر نے قطر کو ایڈاہو میں فضائی مرکز بنانے کی اجازت دینے کے معاہدے پر تنقید کی ہے (فوٹو: روئٹرز)

قطری وزیر نے دونوں ممالک کے درمیان ’مضبوط، دیرپا شراکت داری اور گہرے دفاعی تعلقات‘ کو سراہا۔
قطر کا ال عدید ایئر بیس واشنگٹن کا مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔
صدر ٹرمپ کے قطر کے حکمرانوں کے ساتھ قریبی تعلقات خاصے زیرِ بحث رہے ہیں۔ قطر نے رواں سال صدر ٹرمپ کو بوئنگ 747 طیارہ تحفے کے طور پر دیا تھا جس پر تنازع نے جنم لیا تھا۔
اگرچہ قطر کے لیے ایڈاہو میں فضائی مرکز کا منصوبہ بظاہر ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن کی گزشتہ حکومت کے دوران زیر غور تھا، تاہم اس معاہدے نے سوشل میڈیا پر خاصی بحث کو جنم دیا ہے۔
وزیر دفاع ہیگ سیتھ نے بعد میں سوشل میڈیا پر وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ’قطر کو امریکہ میں نہ تو اپنا کوئی فوجی اڈہ دیا جا رہا ہے اور نہ ہی اس نوعیت کی کوئی سہولت۔ موجودہ بیس ہمارے کنٹرول میں ہے۔‘

 

شیئر: