Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کرانے میں مدد پر صدر ٹرمپ کا شُکریہ مگر ٹونی بلیئر قبول نہیں: حماس

فلسطینی تنظیم حماس کے ایک اعلٰی عہدیدار نے غزہ میں جنگ بندی کرانے میں مدد پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شُکریہ ادا کیا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر باسم نائم نے سکائی نیوز کو ایک انٹرویو میں جنگ بندی میں کردار پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا تاہم کہا کہ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کو خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔
انہوں نے غزہ کی تعمیرِ نو یا فلسطینی علاقے میں ٹونی بلیئر کے کسی بھی قسم کے انتظامی کردار کو مسترد کر دیا۔
باسم نائم نے کہا کہ ’اس معاملے میں صدر ٹرمپ کی ذاتی مداخلت کے بغیر، میں نہیں سمجھتا کہ یہ جنگ خاتمے تک پہنچ پاتی۔‘
سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’لہذا، جی ہاں، ہم صدر ٹرمپ اور اس قتل عام کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے اور مداخلت کرنے پر ان کی ذاتی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘
حماس کے عہدیدار نے کہا کہ ٹرمپ کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہوگی کہ وہ اس معاہدے پر عمل پیرا رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس دباؤ کے بغیر، صدر ٹرمپ کی ذاتی مداخلت کے بغیر، ایسا نہیں ہو گا۔‘
’ہم نے پہلے ہی نیتن یاہو کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے دیکھا ہے، اگر ایسا نہ ہوا، اگر ویسا نہ ہوا، تو وہ دوبارہ جنگ شروع کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔‘
ایسی تجاویز سامنے آئی ہیں کہ غزہ کی مستقبل کی حکمرانی میں سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ تجاویز کے مطابق غزہ میں ایک بین الاقوامی نگران ادارے کا کردار مختص کیا گیا ہے جو اس کی تعمیر نو کے دوران اس علاقے کا انتظام سنبھالے گا۔

حماس کے عہدیدار نے فلسطینی علاقے میں ٹونی بلیئر کے کسی بھی انتظامی کردار کو مسترد کر دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

باسم نائم نے کہا کہ ’جب ٹونی بلیئر کی بات آتی ہے، بدقسمتی سے، ہم فلسطینیوں، عربوں اور مسلمانوں اور شاید دنیا بھر کے دیگر لوگوں کی ان سے بری یادیں وابستہ ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اب بھی افغانستان اور عراق میں بے گناہ شہریوں کو ہزاروں یا لاکھوں کی تعداد میں ہلاک کرنے میں اُن کے کردار کو یاد کر سکتے ہیں۔ عراق اور افغانستان کو تباہ کرنے میں اُن کا کردار ہمیں اچھی طرح یاد ہے۔‘

 

شیئر: