Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ٹرمپ کی صدارت میں غزہ امن سمٹ پیر کو، وزیراعظم شہباز شریف شرکت کریں گے

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف 13 اکتوبر 2025 کو مصر کا دورہ کریں گے، جہاں وہ شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے اور غزہ میں موجودہ سنگین صورتحال کے خاتمے کے لیے طے پانے والے امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں بھی شریک ہوں گے۔
خیال رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی پیر کو شرم الشیخ میں غزہ امن سمٹ کی صدارت کریں گے، جس میں اقوام متحدہ کے سربراہ سمیت دنیا کے کئی ممالک کے رہنما شرکت کریں گے۔ اے ایف پی کے مطابق صدر السیسی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں ہونے والے اجلاس میں 20 سے زائد ممالک کے رہنما شرکت کریں گے۔
اس اجلاس کا مقصد غزہ کی پٹی میں جنگ کا خاتمہ، مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی کوششوں کو فروغ دینا، اور علاقائی سلامتی کے ایک نئے دور کا آغاز کرنا ہے۔
اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس اُن سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے جو گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں کی گئیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ 23 ستمبر کو امریکہ کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے وزیرِ اعظم نے عرب و اسلامی ممالک مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور ترکیہ کے رہنماؤں کے ساتھ شرکت کی تھی، جس میں غزہ میں قیامِ امن کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
ان ممالک نے بعد ازاں ایک مشترکہ اعلامیے میں صدر ٹرمپ کی امن کی کوششوں کو سراہا اور امریکہ کے ساتھ مل کر ایک جامع اور پائیدار جنگ بندی کے حصول اور غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطبق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی سربراہی اجلاس میں شرکت پاکستان کی فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کے جائز موقف کی تاریخی اور مستقل حمایت کی مظہر ہے۔
پاکستان کو امید ہے کہ شرم الشیخ اجلاس مکمل اسرائیلی انخلا، فلسطینی شہریوں کے تحفظ، ان کی بے دخلی کے خاتمے، قیدیوں کی رہائی، انسانی بحران کے ازالے اور غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے عملی پیش رفت کا باعث بنے گا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان نے یہ توقع بھی ظاہر کی ہے کہ یہ کوششیں ایک مؤثر سیاسی عمل کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوں گی جس کا مقصد 1967ء سے قبل کی سرحدوں کے مطابق اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عرب امن اقدام کی روشنی میں، القدس الشریف کو دارالحکومت بنا کر ایک آزاد اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے قیام کو ممکن بنانا ہے۔

شیئر: