Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ: رفح کراسنگ کھل سکا نہیں، اسرائیل کا یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی پر اصرار

غزہ اور مصر کے درمیان زندگی کی علامت سمجھی جانے والی رفح گزرگاہ بدھ کے روز بھی بند رہی، حالانکہ ایسی اطلاعات تھیں کہ اسے امدادی قافلوں اور سامان کے لیے دوبارہ کھولا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کا اصرار ہے کہ حماس اپنے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرے۔
دن کے آغاز میں اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کان نے اطلاع دی تھی کہ گزرگاہ جلد کھولی جائے گی، مگر انسانی امداد کی تنظیموں کے ذرایع نے اے ایف پی  کو بتایا کہ ایسا نہیں ہوا۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ ٹام فلیچر نے اس امر پر مایوسی کا اظہار کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والی اور عالمی رہنماؤں کی جانب سے سراہے جانے والی جنگ بندی اب تک تباہ حال فلسطینی علاقے میں مطلوبہ پیمانے پر امداد فراہم کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوئی۔
فلیچر نے کہا  کہ ’چونکہ حماس نے اتفاق کیا ہے، انہیں لازمی طور پر تمام مقتول یرغمالیوں کی لاشیں فوری طور پر واپس کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہییں۔ مجھے غزہ میں شہریوں کے خلاف تشدد کے شواہد پر بھی گہری تشویش ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا اسرائیل کو ہزاروں ٹرکوں پر مشتمل بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی اجازت دینا ہوگی جس پر بے شمار زندگیوں کا انحصار ہے۔

انسانی بحران کا خطرہ

اسی دوران، ٹرمپ امن منصوبے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان انسانی باقیات کے تبادلے کا عمل جاری رہنا تھا، مگر بدھ کے روز اس میں غیر متوقع رکاوٹ پیش آئی۔
اس معاہدے کے تحت آخری 20 زندہ یرغمالیوں کو رہائی ملی، جس کے بدلے میں تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا، اور لڑائی و بمباری میں بھی وقفہ آیا۔
اب تک حماس آٹھ لاشیں واپس کر چکی ہے، جن میں سے سات کی شناخت ہو گئی ہے۔ باقی 20 لاشیں اب بھی غزہ میں موجود ہیں، اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو پر اندرونی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ امداد کی فراہمی کو ان لاشوں کی واپسی سے مشروط کیا جائے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق آٹھویں اور غیر شناخت شدہ لاش کسی سابق یرغمالی کی نہیں تھی، جس کے بعد بعض اسرائیلی سیاستدانوں نے حماس پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔
اسرائیل کے دائیں بازو کے وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے دھمکی دی ہے کہ اگر حماس اب بھی اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں واپس نہیں کرتی تو وہ غزہ کے لیے امدادی سامان بند کر دیں گے۔
دوسری جانب، اسرائیل نے اپنی تحویل میں موجود مزید 45 فلسطینی لاشیں جنوبی غزہ کے ناصر ہسپتال کے حوالے کر دیں، جس کے بعد غزہ کی حماس کے زیرِانتظام وزارتِ صحت کے مطابق واپس کی جانے والی لاشوں کی مجموعی تعداد 90 ہو گئی ہے۔
ٹرمپ منصوبے کے تحت اسرائیل کو ہر ایک اسرائیلی مقتول یرغمالی کے بدلے 15 فلسطینی لاشیں واپس کرنی ہیں۔

شیئر: