حماس نے چار یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر دیں، تین کی شناخت کی تصدیق
حماس نے چار یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کر دی ہیں جبکہ فرانزک کے بعد تین کی شناخت ہو گئی ہے جس کی اہل خانہ نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمالی بنائے گئے شخص کے اہل خانہ نے کہا ’انتہائی دکھ اور افسوس کے ساتھ یہ اعلان کر رہے ہیں کہ دو طویل سالوں کی دعاؤں، امید اور یقین کے بعد غزہ کی پٹی سے ہمارے پیارے اوریئل باروچ کی لاش واپس کر دی گئی ہے۔‘
حماس نے منگل کی رات گئے چار یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کیں۔
تامیر نمرودی اور ایتان لیوی کے اہل خانہ نے بھی اپنے پیاروں کی لاشیں حوالے کیے جانے کا اعلان کیا ہے۔
53 سالہ ٹیکسی ڈرائیور ایتان لیوی نے 7 اکتوبر کی صبح اپنے ایک دوست کو بئیری کے قصبے میں چھوڑا تھا جس کے بعد ان کی موت واقع ہوئی۔
جبکہ 18 سالہ فوجی اہلکار تامیر نمرودی کو غزہ کی سرحد پر ایک فوجی اڈے سے اغوا کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فیملیز نے تصدیق کی ہے کہ حماس نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد میں سے تین کی لاشیں واپس کر دی ہیں۔
امریکی ثالثی میں طے پائے گئے جنگ بندی معاہدے کے تحت جمعرات کو حماس نے باقی 13 اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا تھا۔ اس سے قبل حماس نے پیر کو سات یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی تھی کہ حماس نے 13 مغویوں کے دوسرے گروپ کو غزہ میں ریڈ کراس کے حوالے کر دیا تھا جس کے ساتھ ہی تمام 20 زندہ قیدیوں کی رہائی مکمل ہو گئی ہے۔
حماس نے کہا تھا کہ 20 یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل میں قید 1900 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
پیر کے روز فلسطینی قیدی جب بسوں کے ذریعے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ پہنچے تو ان کا شہریوں نے والہانہ استقبال کیا۔
معاہدے کے مطابق اسرائیل 250 ایسے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جو قتل یا دیگر سنگین جرائم میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 1,700 ان فلسطینیوں کو بھی رہا کیا جائے گا جو جنگ کے آغاز سے غزہ میں قید تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ 22 کم عمر قیدیوں اور 360 عسکریت پسندوں کی لاشیں بھی واپس کی جائیں گی۔