بحیرۂ احمر میں مرجان کی چٹانوں کا سروے، ماحولیاتی نظام پر ماہرین مطمئن
جمعرات 16 اکتوبر 2025 12:22
تحقیق کاروں نے بتایا ہے کہ گرمیوں کے مہینوں میں حرارت سے ہونے والے ممکنہ نقصان کے باوجود انھیں مرجان کی حالت میں واضح بہتری نظر آئی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ’نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف‘ کی جانب سے فیلڈ میں کیے جانے والے سروے سمندر میں مرجان کی چٹانوں کے اطمینان بخش نتائج اور مجموعی ماحولیاتی نظام کے استحکام کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
تحقیق کرنے والوں نے بتایا ہے کہ انھیں کہیں پر بھی مرجان کے رنگ پھیکے پڑنے کے نشان دکھائی نہیں دیے اور پانی کا درجۂ حرارت بلند ہونے کے باوجود وسیع پیمانے پر سمندری حیات کے خاتمے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
سمندر میں ماحولیاتی نظام کی مضبوطی ظاہر کرتی ہے کہ بحری حیات کو محفوظ کرنے کی قومی کوششیں کس قدر بار آور ثابت ہوئی ہیں۔ اس سے حیاتیاتی تنوع میں توزان کے بہتر بندوبست پر مملکت کی شہرت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سروے کرنے کے لیے سعودی سائنس دانوں اور تحقیق کاروں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جنھوں نے ریمورٹ سینسنگ ٹیکنالوجی کے جدید ترین نظام اور فیلڈ میں استعمال ہونے والے آلات کو بروئے کار لاتے ہوئے بحیرۂ احمر کے پانی کی کیمیاوی خصوصیات کی نگرانی کی۔
انسانی سرگرمیاں جن میں مچھلی کے شکار کے لیے استمال ہونے والی اور دیگر چیزیں شامل ہیں، ان کا بھی پتہ چلایا گیا تاکہ معلومات کی ایک جامع بنیاد فراہم ہو سکے جس سے بہتر ماحولیاتی منصوبہ بندی ہو اور پروگرام کے مقاصد کا حصول ممکن ہو جائے۔
جنگلی حیات کے لیے قومی مرکز نے ایک بیان میں کہا کہ اس کا بحری پروگرام اور منصوبے مملکت کے اس پختہ عزم کے عکاس ہیں جو وہ بحیرۂ احمر کی پائیداری کے لیے مختلف انیشی ٹِیوز کے ذریعے اختیار کر رہی ہے۔
اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ سعودی وژن 2030 کے تحت قومی اداروں کی مربوط کوششیں، مملکت کی علاقائی اور عالمی قیادت کو تقویت دے رہی ہیں اور سعودی عرب کے ایک مؤثر ماڈل اور حیاتیاتی تنوع کے توازن کو محفوظ رکھنے اور قدرتی وسائل کے بہتر انتظام کی آئینہ دار ہیں۔
بحیرۂ احمر میں جنگلی حیات کی بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں جن میں وہیل مچھلی، ڈولفن، شارکس اور سمندری سانپ شامل ہیں۔