Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا بچپن سے مونگ پھلی کھلانا بچوں کو الرجی سے محفوظ رکھتا ہے؟

مونگ پھلی الرجی اُس وقت ہوتی ہے جب جسم کا مدافعتی نظام مونگ پھلی میں موجود پروٹینز کو نقصان دہ سمجھ کر ان کے خلاف ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ (فائل فوٹو: پکسابے)
ایک دہائی قبل ایک اہم تحقیق نے یہ ثابت کیا تھا کہ نوزائیدہ بچوں کو مونگ پھلی سے بنی غذائیں کھلانے سے جان لیوا الرجی سے بچاؤ ممکن ہے، جبکہ اب نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اس تبدیلی نے حقیقی دنیا میں بڑا اثر ڈالا ہے۔
سی این این کے مطابق امریکہ میں مونگ پھلی سے الرجی کے کیسز میں کمی اُس وقت شروع ہوئی جب سنہ 2015 میں پہلی بار جاری کردہ طبی ہدایات نے روایتی طریقہ علاج کو بدلتے ہوئے یہ سفارش کی کہ بچوں کو چار ماہ کی عمر سے ہی تھوڑی مقدار میں مونگ پھلی سے بنی اشیا دی جائیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 0 سے 3 برس کے بچوں میں مونگ پھلی الرجی کی شرح سنہ 2015 کی ہدایات کے بعد 27 فیصد سے زائد اور 2017 میں مزید توسیع شدہ سفارشات کے بعد 40 فیصد سے بھی زیادہ کم ہوئی۔
فلاڈیلفیا کے چلڈرن ہسپتال سے تعلق رکھنے والے الرجی ماہر اور محقق ڈاکٹر ڈیوڈ ہِل، جو میڈیکل جرنل پیڈیاٹرکس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مصنف ہیں، کا کہنا تھا کہ ’یہ واقعی ایک قابلِ ذکر بات ہے، ہے نا؟‘
ڈاکٹر ہِل اور ان کے ساتھیوں نے بچوں کے درجنوں کلینکس کے الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز کا تجزیہ کیا تاکہ ہدایات سے پہلے، دوران، اور بعد میں بچوں میں غذائی الرجی کی شرح کا جائزہ لیا جا سکے۔
ڈاکٹر ہِل نے کہا کہ ’میں آج یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر ہم نے یہ عوامی صحت کی مہم شروع نہ کی ہوتی تو آج مونگ پھلی کھانے سے الرجی والے بچوں کی تعداد کہیں زیادہ ہوتی۔‘
ان کے مطابق سنہ 2015 سے اب تک تقریباً 60 ہزار بچوں کو غذائی الرجی سے بچایا جا چکا ہے، جن میں سے 40 ہزار ایسے ہیں جو مونگ پھلی الرجی میں مبتلا ہو سکتے تھے۔ اس کے باوجود بچوں میں کھانے سے الرجی کی مجموعی شرح اب بھی تقریباً آٹھ فیصد ہے، جن میں سے دو فیصد سے زائد کو مونگ پھلی سے الرجی ہے۔

ایک دہائی قبل ایک اہم تحقیق نے یہ ثابت کیا تھا کہ نوزائیدہ بچوں کو مونگ پھلی سے بنی غذائیں کھلانے سے جان لیوا الرجی سے بچاؤ ممکن ہے۔ (فائل فوٹو: پکسابے)

مونگ پھلی الرجی اُس وقت ہوتی ہے جب جسم کا مدافعتی نظام مونگ پھلی میں موجود پروٹینز کو نقصان دہ سمجھ کر ان کے خلاف ردعمل ظاہر کرتا ہے، جس سے خارش، سانس لینے میں دشواری، یا بعض اوقات جان لیوا اینافلیکسیس جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔
طویل عرصے تک ڈاکٹروں کا مشورہ تھا کہ بچوں کو مونگ پھلی یا دیگر ممکنہ الرجی پیدا کرنے والی غذائیں تین برس کی عمر تک نہ دی جائیں۔ لیکن سنہ 2015 میں لندن کے کنگز کالج کے پروفیسر گیڈون لیک نے LEAP (Learning Early About Peanut Allergy) کے نام سے ایک انقلابی تحقیق شائع کی۔
اس تحقیق سے ظاہر ہوا کہ بچپن میں مونگ پھلی سے بنی غذائیں کھلانے سے مستقبل میں غذائی الرجی کا خطرہ 80 فیصد سے زیادہ کم ہو جاتا ہے، اور بعد کی تحقیق نے بتایا کہ یہ تحفظ تقریباً 70 فیصد بچوں میں بلوغت تک برقرار رہتا ہے۔

 

شیئر: