Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچوں میں موبائل فون کے استعمال کا رجحان کیسے کم کیا جائے؟

ماہرین کے مطابق بچوں میں موبائل فون کا بڑھتا ہوا رجحان تشویشناک ہے (فائل فوٹو: پکسابے)
دنیا بھر میں بچے اب کم عمری میں ہی سمارٹ فون (موبائل فون) کے استعمال کے عادی ہو رہے ہیں جس پر ماہرین نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سی این این کی ویب سائٹ کے مطابق 11 سے 12 سال کی عمر کے بیش تر بچوں کے پاس ذاتی سمارٹ فون موجود ہیں حالانکہ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ بچوں کو کم از کم 16 سال کی عمر تک سوشل میڈیا سے دور رکھا جانا چاہیے۔
امریکی ادارے ’پیو ریسرچ سینٹر‘ کی جانب سے اکتوبر میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر والدین اس لیے بچوں کو فون دیتے ہیں تاکہ وہ ان سے بوقتِ ضرورت رابطہ کر سکیں۔ اس سروے میں 12 سال یا اس سے کم عمر بچوں کے تین ہزار سے زائد والدین شریک ہوئے۔

سکرین پر بڑھتا ہوا انحصار

تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ صرف فون ہی نہیں بلکہ سکرین کے دیگر استعمال بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ 85 فیصد والدین نے بتایا کہ ان کے بچے یوٹیوب دیکھتے ہیں جبکہ دو سال سے کم عمر کے بچوں میں بھی اس عادت میں اضافہ ہوا ہے۔
’پیو ریسرچ سینٹر‘ کی محقق کولین میک کلین کا کہنا ہے کہ ’یہ بات حیران کن ہے کہ بچے کتنی کم عمر میں سکرین کے سامنے وقت گزارنے لگتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’اس رجحان کی شدت آنے والے برسوں میں بچوں کی ذہنی اور معاشرتی نشو و نما پر اثر ڈال سکتی ہے۔‘

بچوں کا زیادہ وقت موبائل سکرینوں کے ساتھ گزرتا ہے (فائل فوٹو: پکسابے)

تحقیق کے مطابق 86 فیصد والدین اپنے بچوں کے سکرین ٹائم کو قابو میں رکھنے کو اہم سمجھتے ہیں مگر صرف 19 فیصد ہی ہمیشہ اپنے بنائے گئے اصولوں پر عمل کروا پاتے ہیں۔
تقریباً 80 فیصد والدین نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا سے بچوں کو فائدے کم اور نقصانات زیادہ پہنچ رہے ہیں۔

رابطے کے متبادل ذرائع

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مقصد صرف رابطہ رکھنا ہے تو والدین کو چاہیے کہ بچے کو مکمل سمارٹ فون دینے کے بجائے متبادل ذرائع استعمال کریں۔
مثال کے طور پر ایسا عام فون جو صرف کال اور پیغام کے لیے ہو یا ایسی گھڑی جو پیغام رسانی اور لوکیشن ٹریکنگ کی سہولت دیتی ہو۔

تحقیق کے مطابق 86 فیصد والدین اپنے بچوں کے سکرین ٹائم کو قابو میں رکھنے کو اہم سمجھتے ہیں (فائل فوٹو: پکسابے)

کئی والدین اب ’فیملی فون‘ کے تصور پر عمل کر رہے ہیں، یعنی ایک ایسا موبائل فون جو کسی ایک بچے کی ملکیت نہ ہو بلکہ بوقتِ ضرورت رابطے کے لیے استعمال کیا جائے۔

سماجی دباؤ

سماجی دباؤ بھی والدین کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ جب بچوں کے دوستوں کے پاس فون ہوتے ہیں تو انیں دیکھ کر وہ بھی موبائل حاصل کرنے کی ضد کرتے ہیں۔
اسی لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ والدین ایک دوسرے سے مشورے کے بعد اس بات پر اتفاق کریں کہ کس عمر میں فون دینا مناسب ہے۔
امریکہ میں کچھ والدین نے تو اپنے گھروں میں لینڈ لائن بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بچے دوستوں سے رابطہ رکھ سکیں لیکن سوشل میڈیا سے دور رہیں۔

سوشل میڈیا کا استعمال بلوغت کے قریب پہنچنے والے بچوں میں خود اعتمادی کم کر سکتا ہے (فائل فوٹو: پکسابے)

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے بلوغت کے قریب پہنچنے والے بچوں میں ذہنی دباؤ اور خود اعتمادی کی کمی بڑھ سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اسی لیے بہتر ہے کہ بچوں کو سولہ سال سے پہلے ذاتی سمارٹ فون نہ دیا جائے۔

یکساں اصول

ماہرین والدین کو مشورہ دیتے ہیں کہ گھر میں فون کے استعمال سے متعلق واضح اصول بنائے جائیں اور ان پر مستقل عمل کیا جائے۔
مثلاً فون سونے، کھانے یا پڑھائی کے وقت استعمال نہ ہو اور اگر بچے اصول توڑیں تو ان کے ساتھ بیٹھ کر نئی حکمتِ عملی طے کی جائے۔
ماہرِ نفسیات لارن ٹیٹن باؤم کے مطابق ’جب بچے اصولوں کی تیاری میں شامل ہوتے ہیں تو ان پر عمل کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔‘

ماہرین کے مطابق والدین خود بھی بچوں کے سامنے فون کا استعمال محدود رکھیں (فائل فوٹو: پکسابے)

انہوں نے والدین کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ خود بھی بچوں کے سامنے فون کا استعمال محدود رکھیں کیونکہ بچے اپنے بڑوں سے سیکھتے ہیں۔
اگر کسی دن بچوں نے سکرین پر زیادہ وقت گزار لیا ہو تو اگلے دن ان کے لیے بیرونی سرگرمیوں یا مطالعے کو ترجیح دی جا سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ٹیکنالوجی سے مکمل طور پر الگ رہنا ممکن نہیں تاہم والدین اگر توازن اور مستقل مزاجی سے کام لیں تو سمارٹ فون بچوں کے لیے خطرے کے بجائے فائدے کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں۔

شیئر: