Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شوق، لگن اور محنت‘، ملائیشین شہری نے پوکیمون کارڈز بیچ کر کیسے 12 کروڑ روپے کمائے؟

پوکیمون کارڈز اب صرف شوق نہیں رہا بلکہ یہ ایک سرمایہ کاری بن چکی ہے (فوٹو: دامیرل عمران، انسٹاگرام )
ملائیشیا میں ایک شہری نے پوکیمون کارڈ کے اپنے بچپن کے شوق کو ایک بڑے اثاثے میں تبدیل کرتے ہوئے تاریخ رقم کر دی ہے۔
نیو سٹریٹ ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کے شہر شاہ عالم سے تعلق رکھنے والے دامیرل عمران نے اپنا پورا کارڈ کلیکشن 10 لاکھ 87 ہزار ملائیشین رنگٹ میں فروخت کر دیا ہے جو پاکستانی روپے میں تقریباً ساڑھے 12 کروڑ سے زائد بنتے ہیں۔
ان کارڈز کا خریدار بھی ان کا ایک ہم وطن ہے۔
دامیرل عمران نے اپنے کارڈز کی فروخت کا اعلان سوشل میڈیا پر کرتے ہوئے اسے معمول کے لین دین سے کہیں زیادہ قرار دیا۔
انہوں نے اپنے کلیکشن کے ساتھ کھینچی گئی تصاویر بھی شیئر کیں جن میں پوکیمون کارڈز کے ڈبے ان کے کمرے میں چھت تک سلیقے سے رکھے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ’شاہ عالم کے ایک چھوٹے سے کمرے سے لے کر پوکیمون کی دنیا میں تاریخ رقم کرنے تک۔ یہ محض فروخت نہیں، یہ جذبے، محنت اور لیگیسی کی ایک داستان ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ ’جذبے سے وراثت تک، یہ میرے سفر کے سب سے بڑے لمحات میں سے ایک کی نشاندہی کرتا ہے۔ ہر کارڈ، ہر ڈبہ، ہر بے خواب شب۔۔۔ سب اس کے قابل تھا۔ یہ اختتام نہیں ہے، یہ کسی اور عظیم چیز کی صرف ایک شروعات ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل دامیرل عمران نے اپنے پورے کلیکشن کو ایک لگژری سپورٹس کار پورشے911 کیریرا  S4کے علاوہ 10 لاکھ رنگٹ نقد کے عوض ٹریڈ کرنے کا خیال بھی پیش کیا تھا۔
یہ ریکارڈ فروخت جنوب مشرقی ایشیا میں ٹریڈنگ کارڈ جمع کرنے کے شوق کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے اور یہ دکھاتی ہے کہ کس طرح بچپن کا شوق مالی لحاظ سے ایک بڑی قدر اختیار کر سکتا ہے۔
یوکیمون کارڈ کیا ہیں؟
یہ کہانی شروع ہوتی ہے 1996 میں جاپان سے جہاں پہلی بار پوکیمون کارڈز متعارف کرائے گئے۔
یہ محض کاغذ کے ٹکڑے نہیں تھے بلکہ یہ ایک نئے زمانے کا آغاز تھا جسے اصل میں پوکیمون ویڈیو گیمز کے ساتھ کھیلنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
ہر کارڈ پر پوکیمون کا ایک کردار ہوتا ہے جس کی مخصوص اعداد و شمار کے ساتھ اپنی منفرد طاقتیں ہوتی ہیں۔
لیکن ان کارڈز نے جلد ہی گیم پلے سے نکل کر لاکھوں بچوں اور جمع کرنے کے شوقین افراد (کلکٹرز) کے دلوں میں جگہ بنا لی۔

کچھ انتہائی نایاب کارڈز نے بین الاقوامی نیلامیوں میں لاکھوں اور کروڑوں ڈالر تک کی حیران کن قیمتیں حاصل کی ہیں (فائل فوٹو: سکرین رینٹ)

وقت گزرنے کے ساتھ یہ چھوٹی سی پہل اربوں ڈالر کی صنعت میں بدل گئی اور یہ ٹریڈنگ کارڈز ’پاپ کلچر‘ کا ایک قیمتی اثاثہ بن گئے۔
اب ان کی قدر صرف کھیلنے تک محدود نہیں رہی۔ ان کی نایابی، ان سے جڑی ہوئی یادیں اور مسلسل ارتقا پذیر خوبصورت آرٹ ورک نے انہیں جمع کیے جانے والے انتہائی قیمتی آئٹمز بنا دیا۔
جب بات آتی ہے نایاب ہونے کی تو خصوصی ایڈیشنز، چمک دار ’ہولوگرافک‘ کارڈز اور خاص طور پر ابتدائی سیٹوں جیسا کہ اصل ’بیس سیٹ‘ کے محدود ریلیز سب سے زیادہ مانگ میں رہتے ہیں۔
یہ اب صرف شوق نہیں رہا بلکہ یہ ایک سرمایہ کاری بن چکی ہے۔
ان میں سے کچھ انتہائی نایاب کارڈز نے بین الاقوامی نیلامیوں میں لاکھوں اور کروڑوں ڈالر تک کی حیران کن قیمتیں حاصل کی ہیں۔

شیئر: