اسرائیل کے غزہ پر زمینی اور فضائی حملے، شہریوں کو جنگ دوبارہ شروع ہونے کا خوف
        
        
                        
            
			
	
	       
	
				
            
                اسرائیل نے طیاروں اور ٹینکوں کے ذریعے غزہ کے مشرقی علاقوں پر حملے کیے ہیں جبکہ اس سے ایک روز قبل امریکہ نے جنگ بندی برقرار رہنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ جمعرات کو اسرائیل نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس پر دس فضائی حملے کیے جبکہ ٹینکوں کے ذریعے شہر کے مشرقی حصے پر بمباری کی۔ تاہم ان حملوں میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے زیرِ قبضہ علاقوں میں دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے جہاں سے فوجیوں کو خطرہ درپیش تھا۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان 10 اکتوبر کو جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے بعد سے غزہ کی پٹی پر یہ تازہ حملہ ہے۔
جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں پناہ لینے والے فلسطینی شخص  فتح النجر نے دوبارہ جنگ شروع ہونے کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم جنگ نہیں چاہتے۔ ہم دو سال سے بےگھر ہیں۔ ہمیں نہیں پتا کہ کہاں جائیں اور کہاں آئیں۔‘
غزہ کی پٹی میں رہنے والے اکثر فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدہ ختم ہونے کا خوف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے جنگ دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔
ایک اور متاثرہ شخص محمد الشیخ نے کہا، ’صورتحال بہت زیادہ مشکل ہے۔ جنگ ابھی بھی جاری ہے اور اس کے ختم ہونے کی کوئی امید نہیں ہے۔‘
گزشتہ روز اسرائیل نے کہا تھا کہ حماس نے ہلاک ہونے والوں یرغمالیوں میں سے دو اور کی لاشیں حوالے کی ہیں۔
منگل اور بدھ کو اسرائیل نے ایک فوجی کی ہلاکت کے ردعمل میں جوابی کارروائی کی تھی جس میں 104 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ میں مسلح افراد کے حملے میں اس کا ایک فوجی ہلاک ہوا ہے جبکہ حماس نے الزامات کی تردید کی ہے۔
اسرائیل نے 26 عسکریت پسندوں کی فہرست جاری کی ہے جو مبینہ طور پر رواں ہفتے ہونے والے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں حماس کا ایک کمانڈر بھی شامل ہے جو 7 اکتور 2023 کے اسرائیل پر حملے میں ملوث تھا۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے کہا کہ اسرائیل کی فہرست غزہ میں شہریوں کے خلاف جرائم کو چھپانے کے لیے ’غلط معلومات کی منظم مہم‘ کا حصہ ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے 104 افراد میں سے 46 بچے اور 20 خواتین ہیں۔
دو سال سے جاری جنگ کے نتیجے میں غزہ کے 20 لاکھ سے زیادہ رہائشی بے گھر ہو چکے ہیں۔ جنگ بندی کے بعد بھی بہت سے لوگ اس ڈر سے اپنے علاقوں کو واپس نہیں گئے کہ جلد ہی ایک بار پھر انہیں بے گھر ہونا پڑے گا۔
غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 68,000 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ہزاروں لاپتہ ہیں۔
