’27ویں آئینی ترمیم پر مکمل اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا‘، وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی
جمعہ 7 نومبر 2025 10:57
صالح سفیر عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں آج ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے اور یوں 27ویں آئینی ترمیم کو پارلیمان میں پیش کرنے کا معاملہ بھی آئندہ ہفتے تک مؤخر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
دوسری جانب آج سینیٹ اور قومی اسمبلی، دونوں ایوانوں کے اجلاس تو جاری ہیں، تاہم ان کے ایجنڈوں میں 27ویں آئینی ترمیم شامل نہیں ہے۔
حکومت کی جانب سے یہ وضاحت سامنے آئی ہے کہ آئینی ترمیم پر اتحادیوں کے ساتھ مکمل ڈیڈلاک تو نہیں، البتہ دو سے تین نکات ایسے ہیں جن پر تاحال اتفاقِ رائے ہونا باقی ہے۔
جمعے کی صبح یہ خبر سامنے آئی کہ وزیراعظم کی زیرِ صدارت ہونے والا کابینہ اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اجلاس ملتوی کرنے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ ابھی تک 27ویں آئینی ترمیم پر مکمل اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا جبکہ وزیراعظم کی دیگر مصروفیات کی وجہ سے بھی اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔
گزشتہ روز سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ساڑھے دس اور گیارہ بجے طلب کیے گئے تھے، لیکن ان کے ایجنڈوں میں بھی 27ویں آئینی ترمیم کو پیش کرنے کا معاملہ شامل نہیں تھا۔
اس وقت دونوں ایوانوں کے اجلاس جاری ہیں مگر ابھی تک 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
دوسری جانب آج پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر افنان اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم پر ابھی بات چیت جاری ہے، ایک دو نکات ایسے ہیں جن پر ابھی اتفاقِ رائے ہونا باقی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 243 پر مکمل اتفاقِ رائے ہو چکا ہے جبکہ دیگر امور پر تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے بتایا کہ پیپلز پارٹی آرٹیکل 243 سے متعلق ترمیم پر رضامند ہے اور نون لیگ کے ساتھ اس اتفاقِ رائے پر ایک معاہدہ بھی موجود ہے۔ اس ترمیم کے تحت کچھ نئے عہدے شامل کیے گئے ہیں جبکہ بعض عہدوں کے نام تبدیل کیے گئے ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’کوئی طاقت ہمیں 18ویں ترمیم سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ عوامی نیشنل پارٹی اپنے مؤقف پر قائم ہے اور اگر صوبائی خودمختاری کے خلاف کوئی ترمیم پیش کی گئی تو ہم بھرپور مزاحمت کریں گے۔‘
آئینی ترمیم کے معاملے پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی آج اپنی جماعت کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جو مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوگا۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق امور زیرِ غور آئیں گے۔
اُدھر پاکستان تحریکِ انصاف کی سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں ایک بار پھر 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی 27ویں آئینی ترمیم کے مشکوک مسودے کو مسترد کرتی ہے۔
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے نام پر تمام قانونی اور آئینی تقاضوں کو پامال کیا جا رہا ہے جس کی بڑی اپوزیشن جماعت اجازت نہیں دے سکتی۔
پاکستان پیپلز پارٹی جو حکومتی اتحاد کی ایک بڑی جماعت ہے، کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اٹھارویں ترمیم سے متعلق آئینی ترمیم منظور نہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’آرٹیکل 243 کے سوا اس وقت حکومت کے ساتھ کسی اور معاملے پر اتفاقِ رائے نہیں جبکہ این ایف سی ایوارڈ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘
اب بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو آئندہ ہفتے تک ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکے گا اور اس سلسلے میں حکومت کی اتحادی جماعتوں سے مشاورت بھی جاری ہے جبکہ وزارتِ قانون سے مسودے کے معاملے پر مدد بھی لی جا رہی ہے۔
حکومت کو اُمید ہے کہ وہ اتفاقِ رائے سے 27ویں آئینی ترمیم کو منظور کرانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
