Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش

وفاقی کابینہ سے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے بعد بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے بل قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کر دیا ہے۔
سنیچر کو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’49 شقوں میں ترمیم لائے ہیں، اس میں ایک وفاقی آئینی عدالت کا قیام تھا۔‘
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی گئی۔
سنیچر کو وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر مشاورت کی گئی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے باکو سے ویڈیو لنک کے ذریعے کی۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی اور اس کا بھرپور خیرمقدم کیا۔ کابینہ کی منظوری کے بعد ترمیم کے مسودے کو پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’وفاق کے صوبوں کے ساتھ رشتے کی مضبوطی اور ملک کے وسیع مفاد میں 27ویں آئینی ترمیم کے لیے سب نے مل کر کوشش کی، جس کے لیے وزارت قانون و انصاف، اٹارنی جنرل اور ان کی ٹیم لائقِ تحسین ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’27 ویں آئینی ترمیم پر اپنے قائد میاں نواز شریف کو اعتماد میں لیا اور ان سے اس پر رہنمائی حاصل کی جس پر ان کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھی ترمیم کے حوالے سے اعتماد میں لیا اور ان کی رضامندی پر ان کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سمیت ’تمام اتحادی جماعتوں کے سربراہان کا شکر گزار ہوں جن سے ان کی جماعتوں کے وفود کے ہمراہ بذات خود مشاورت کی اور انہوں نے اس مسودے کی بھرپور تائید کی۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی و معاشی استحکام کی بدولت ملک کی سمت درست ہوئی۔ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔

’حکومت آج 27ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کرے گی‘

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ’وفاقی حکومت آج 27ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کرنے جا رہی ہے۔‘

وزیر قانون نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام کا نکتہ تھا، آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق رائے ہوا ہے۔‘ (فوٹو: اے پی پی)

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’کابینہ میں 27ویں آئینی ترمیم پر بریف کیا گیا۔ آئینی ترمیم بل 48 شقوں پر مشتمل ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام کا نکتہ تھا، آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق رائے ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں ججز کے ٹرانسفر پر اعتراض اُٹھایا گیا، بل میں تجویز ہے کہ ججوں کے تبادلوں کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا۔ 
وزیر قانون نے بتایا کہ وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی، بل کی منظوری کے لیے حکومت اتحادی جماعتوں کے ساتھ شریک ہوگی۔ قانون و انصاف کی مشترکہ قائمہ کمیٹی تمام جماعتوں سے رائے لے گی۔

فیلڈ مارشل، نیول اور ایئر چیف کے اعزازی عہدوں کی تجویز

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ  حالیہ پاکستان اور انڈیا کشیدگی سے اہم اسباق سیکھے گئے۔ اس لیے فیلڈ مارشل، نیول اور اِیئر چیف کے اعزازی عہدوں کو آئین میں شامل کرنے اور قومی ہیروز کو اعزازی ٹائٹلز دینے کی تجویز بھی مسودے میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں دفاعی اُمور سے متعلق ترامیم کی تجویز دی گئی ہے جس میں فیلڈ مارشل، نیول اور ایئر چیف کے اعزازی عہدوں کا آئین میں ذکر شامل کرنے کی بھی تجویز ہے۔ جبکہ عسکری کمانڈ کے معاملات قانون کے مطابق ریگولیٹ ہوں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’ان کی جماعت آئینی عدالت کے قیام اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت کرے گی۔‘ (فوٹو: اے پی پی)

یاد رہے کہ رواں ماہ تین نومبر کو بلاول نے اپنے ٹویٹ میں اعلان کیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ ن کا ایک وفد صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کر چکا ہے اور پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت طلب کی گئی ہے۔
بلاول بھٹو کے اعلان کے بعد سے نہ صرف اس معاملے پر بحث زور  پکڑ گئی  بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی اس حوالے سے ایک دوسرے سے ملاقاتیں کیں۔
ترمیم کے مجوزہ نکات میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججز کے ٹرانسفر کا طریقہ کار، نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) میں صوبائی حصے کی ضمانت ختم کرنا، آرٹیکل 243 میں تبدیلی، تعلیم اور فیملی پلاننگ کو وفاق کے دائرہ کار میں واپس لانا اور الیکشن کمیشن میں تقرریوں سے متعلق ڈیڈ لاک ختم کرنا شامل ہیں۔
گذشتہ روز جمعے کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’ان کی جماعت مجوزہ 27ویں ترمیم کے تحت آئینی عدالت کے قیام اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت کرے گی۔‘
دوسری طرف اپوزیشن، خصوصاً پاکستان تحریکِ انصاف، اسے ’فوجی طاقت بڑھانے کی کوشش‘ قرار دے رہی ہے۔

 

شیئر: