27ویں ترمیم، بعض معاملات پر مشاورت سے اتفاق رائے حاصل کیا جانا ہے: وزیر قانون
پاکستان کے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں (قومی اسمبلی اور سینیٹ) کی مشترکہ کمیٹی نے شق وار مشاورت کی ہے۔
اتوار کی شام اسلام آباد میں پارلیمںٹ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’آئینی ترمیم میں جو شقیں تھیں وہ تقریبا سارا کام مکمل ہو گیا ہے۔‘
دونوں ایوانوں کی قانون و انصاف کی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں وقفے کے دوران اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ’بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کی بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی آئینی ترمیم اور خیبر پختونخوا کے نام کو صرف پختونخوا کی حد تک کرنے کے مدعے پر بات ہوئی ہے۔ اس معاملے پر صوبوں کو اعتماد میں لینے کی بات ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی نمائندگی کے نظام کو مالی اور انتظامی خودمختاری دینے کی تجویز پر بات ہوئی ہے۔‘
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ وہ معاملات ہیں جن پر ابھی مشاورت سے اتفاق رائے حاصل کیا جانا ہے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’حکومتی اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں کے نمائندے اس پر اپنی اپنی سینیئر قیادت سے بات کر کے واپس آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’صدر کے استثنیٰ کے حوالے سے بین الاقوامی پریکٹسز کو دیکھ کر تراش خراش کی جائے گی۔‘
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آئینی ترمیم کے ذریعے اپنے استثنیٰ کی تجویز والی شق کو واپس لینے کی ہدایت کی تھی۔
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے قومی اہمیت کے حامل کئی معاملات پر کی جانے والی آئینی ترمیم کے مسودے کی سنیچر کو منظوری دی تھی جس کے بعد اس مسودے کو منظوری کے لیے بِل کی صورت میں پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا (سینیٹ) میں پیش کیا گیا جہاں سے اس کو بحث کے لیے دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی میں بھیجا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں کے متعدد رہنماؤں نے 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کی ہے۔
ملک کی بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اس کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
