Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور، اپوزیشن کا احتجاج

سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا ہے۔ پیر کو چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں مجوزہ آئینی ترمیم کی 59 شقوں کی مرحلہ وار منظوری دی گئی۔
ترمیم کے حق میں حکومتی اتحاد کو 64 ووٹ ملے جبکہ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں آیا۔
سینیٹ کا اجلاس صبح 11 بجے شروع ہوا، تاہم ابتدائی اوقات میں آئینی ترمیم پیش نہیں کی جا سکی۔ بعد ازاں سہ پہر ساڑھے تین بجے وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا، جس میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے مجوزہ مسودہ ایوان بالا میں پیش کیا۔
اس دوران پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے شدید احتجاج کیا، ایجنڈے اور بل کی کاپیاں پھاڑیں، سپیکر ڈائس کے سامنے نعرے بازی کی اور بعد ازاں واک آؤٹ کر دیا۔
چیئرمین سینیٹ نے رائے شماری کے ذریعے ووٹنگ کا آغاز کیا تو ابتدائی طور پر حکومتی اتحاد کے پاس 62 ووٹ موجود تھے، تاہم اسی دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی (ف) کے سینیٹر احمد خان نے بھی حکومتی صف میں کھڑے ہو کر ووٹ دیا، جس سے حکومت کو مطلوبہ 64 ووٹ مل گئے۔
اس کے بعد 59 شقوں کی مرحلہ وار منظوری کے لیے ارکان نے 59 مرتبہ اپنے نشستوں سے کھڑے ہو کر ووٹنگ میں حصہ لیا۔ مرحلہ وار ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد تمام اراکین نے اپنی حاضری درج کروائی اور حکومتی لابی میں جمع ہوئے۔ اس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے دروازے بند کرنے کا حکم دیا، دوبارہ اراکین کو بلا کر ووٹنگ کے نتائج کا اعلان کیا اور بتایا کہ ترمیم کے حق میں 64 ووٹ پڑے، جس کے بعد ترمیم کی منظوری کا اعلان کر دیا گیا۔
اجلاس میں بعد ازاں قائد ایوان اور ڈپٹی وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے ترمیم کی منظوری پر اظہار تشکر کیا اور خصوصی طور پر پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی (ف) کے سینیٹر احمد خان کا شکریہ ادا کیا۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ترمیم سے عدلیہ کو نقصان پہنچ رہا ہے (فوٹو: پی ٹی آئی)

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین نے اجلاس کے دوران ہونے والی کارروائی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹر راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ترمیم میں عوام کے مفاد میں کچھ خاص نہیں ہے، جبکہ پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ترمیم سے عدلیہ کو نقصان پہنچ رہا ہے اور حکومت نے نمبر پورے کرنے کے لیے کچھ سینیٹرز کے ووٹ لیے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے بعد اپنا استعفیٰ بھی دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے کردار سے انڈیا کو تاریخی شکست ہوئی اور انہوں نے اپنا ووٹ پاکستانی فوج اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے لیے دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی قریب میں ان کے خاندان کے 10 افراد گرفتار ہوئے، لیکن پارٹی کی جانب سے کوئی احتجاج نہیں ہوا۔
سینیٹر کامران مرتضی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینٹر احمد خان  کے حوالے سے پارٹی اور صوبائی قیادت اپنی کارروائی کر سکتی ہے، تاہم واضح نہیں کہ مستقبل میں کس طرح کے اقدامات ہوں گے۔
27ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ سے قبل ایوانِ بالا سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ ان کی پارٹی اس ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور اس کے حق میں بالکل ووٹ نہیں دے گی۔
اس موقع پر سینیٹر ایمل ولی خان نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم میں صوبائی خودمختاری کی شقیں ہٹا دی گئی ہیں، اس لیے وہ اس ترمیم کے حق میں ووٹ دے رہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں تمام حکومتی ارکان موجود تھے، جن میں سینیٹر محسن نقوی بھی شریک ہوئے۔ چیئرمین سینیٹ نے اجلاس کو جمعرات تک ملتوی کر دیا۔

شیئر: