’جدید زندگی کا حصہ اور جیتا جاگتا ورثہ‘: ثقافت کے تحفظ اور دستکاری کے فروغ کے لیے مملکت کی کاوشیں
دستکاری، ثقافتی میراث کا کلیدی حصہ ہے جس میں بچپن سے سیکھے ہوئے ہنر، تخلیقی صلاحیتیں اور جمالیاتی اقدار، ایک خاص انداز میں لوگوں کے سامنے رکھی جاتی ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ سب چیزیں ماضی کو حال سے جوڑ کر سعودی شناخت کی نمائندگی کرتی ہیں۔
آمدن کے مختلف ذرائع میں تنوع پیدا کر کے معیشت میں بنیادی کردار رکھتی ہیں جس سے ثقافتی اظہار میں اضافہ ہو جاتا ہے جو ’سعودی وژن 2030‘ کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
مگر اب ایک اہم تبدیلی کے تحت، مملکت نے دستکاری کو قومی منصوبے کا درجہ دے دیا ہے جسے سرکاری اداروں، خاص طور پر وزارتِ ثقافت کا مکمل تعاون حاصل ہے۔
سعودی عرب نے سالِ رواں کو ’دستکاری کا سال‘ قرار دے رکھا ہے تاکہ مقامی اور بین الاقوامی طور پر اس مالا مال ثقافتی میراث کو مزید پروان چڑھایا جا سکے۔

دستی ہنر کی وجہ سے کسی بھی شخص کی تخلیقی صلاحیتیں بروئے کار آتی ہیں جو مقامی خام مواد کو عملی اور جمالیاتی پروڈکٹس میں تبدیل کر دیتی ہیں۔
اس میں اکثر جدید مشینوں کا استعمال نہیں کیا جاتا جس سے منفرد چیزیں نمایاں ہو کر سامنے آتی ہیں جن میں کاریگر کا ذاتی کمال اور جمالیاتی ہنر رچا بسا ہوتا ہے۔
اس شعبے میں مخصوص دستکار، شوقین افراد اور محققین سب مل جل کر کام کرتے ہیں تاکہ اس میراث کو آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے نہ صرف محفوظ کیا جا سکے بلکہ ان تک پہنچانے کا وسیلہ بھی مہیا ہو سکے۔

روایتی فنون کا رائل انسٹی ٹیوٹ مستند سعودی ثقافتی میراث کو تحفظ دینے کی کوششوں میں نہ صرف اضافہ کرتا ہے بلکہ فنون اور دستکاری میں جدت کو آگے بڑھانے کی کوششوں میں مصروف رہتا ہے۔
یہ انسٹی ٹیوٹ، تعلیمی اور تربیتی پروگرام بھی سامنے لے کر آتا ہے جن کا مقصد قومی ورثے کو محفوظ کرنا اور سپیشلائزڈ تربیتی کورسسز کے ذریعے تخلیقی عمل میں اضافہ کرنا ہے۔
وزارتِ ثقافی اور ہیرٹِج کمیشن تربیتی پروگراموں، نمائشوں اور تعمیری مقابلوں پر کام کر رہے ہیں تاکہ دستکاری کے ہنر کو جدید زندگی کا حصہ اور ایک جیتے جاگتے ورثے کا درجہ اختیار کرنے کے لیے طاقتور بنایا جائے۔
