محسن نقوی کے مطابق ’ہماری پہلی ترجیح حملہ آور کی شناخت ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کل وانا کیڈٹ کالج پر شدت پسندوں نے حملہ کیا، سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہے اور کلیئرنس کا آپریشن جاری ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اسلام آباد میں ہونے والے خودکش دھماکے کے ذمہ داری قبول کی ہے۔
ٹی ٹی پی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’غیر اسلامی قوانین کے تحت فیصلے دینے والے ججز، وکلاء اور دیگر حکام کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ٹی ٹی پی نے مزید حملوں کی دھمکی بھی دی ہے۔
منگل کی دوپہر اسلام آباد کے سیکٹر جی 11 میں خودکش دھماکے کے بعد پولیس نے کچہری کو خالی کروا لیا اور عدالتیں بند کر دی گئیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکہ جی الیون میں واقع کچہری کے گیٹ کے عین سامنے ہوا، جس کے بعد علاقے کو سیل کر دیا۔ لاشوں اور زخمیوں کو پمز منتقل کیا گیا ہے اور وہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
محسن نقوی کے مطابق ’ہماری پہلی ترجیح حملہ آور کی شناخت ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
زخمی ہونے والوں میں چار پولیس اہلکار اور ایک وکیل بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکہ کافی شدید تھا اور اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وکیل رستم ملک نے بتایا کہ ’میں جیسے ہی گاڑی پارک کر کے کمپلیکس میں داخل ہوا تو دھماکے کی آواز سنی، جس کے بعد لوگوں کو دوڑتے اور گاڑیوں میں آگ لگی دیکھی۔
ان کے مطابق ’ہر طرف افراتفری تھی اور لوگ بھاگ رہے تھے میں نے گیٹ کے قریب دو لاشیں دیکھیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اسلام آباد کچہری کے قریب ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔‘
ان کے مطابق ’عوام اور سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، امن دشمنوں کا ہر جگہ پیچھا کیا جائے گا۔‘