Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انسانیت کے خلاف جرائم‘، شیخ حسینہ کے خلاف فیصلہ 17 نومبر کو

بنگلہ دیش کی عدالت سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ 17 نومبر کو سنائے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’انصاف قانون کے مطابق فراہم کیا جائے گا۔ ہم ایک طویل سفر کے بعد اب آخری مرحلے میں ہیں اور عدالت 17 تاریخ کو فیصلہ سنائے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کہ ’ہمیں اُمید ہے کہ عدالت دانشمندی کا مظاہرہ کرے گی، انصاف کا بول بالا ہوگا اور یہ فیصلہ انسانیت کے خلاف جرائم کے خاتمے کی علامت ثابت ہوگا۔‘
شیخ حسینہ کی کالعدم عوامی لیگ نے جمعرات کو ملک گیر ’لاک ڈاؤن‘ کی اپیل کی تھی۔ عدالت کے اطراف میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جبکہ بکتر بند گاڑیاں چیک پوائنٹس پر تعینات تھیں۔
بنگلہ دیش کی وزار خارجہ نے بدھ کو انڈین ہائی کمشنر کو طلب کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ نئی دہلی شیخ حسینہ کو صحافیوں سے گفتگو کرنے سے روکے۔
یکم جون کو شروع ہونے والے اس مقدمے میں، جو حسینہ واجد کی غیر حاضری میں چلایا گیا، کئی ماہ تک گواہیاں دی گئیں کہ انہوں نے اجتماعی قتل عام کا حکم دیا۔

شیخ حسینہ کی کالعدم عوامی لیگ نے جمعرات کو ملک گیر ’لاک ڈاؤن‘ کی اپیل کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ کے مطابق جولائی سے اگست 2024 کے دوران تقریباً 14 سو افراد ہلاک ہوئے۔
استغاثہ نے پانچ الزامات عائد کیے ہیں جن میں قتل کو روکنے میں ناکامی بھی شامل ہے، جو بنگلہ دیشی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ اگر حسینہ واجد کو مجرم قرار دیا گیا تو انہیں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔
حسینہ کو ریاست کی طرف سے مقرر کردہ وکیل دیا گیا ہے، لیکن انہوں نے عدالت کے اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دفاعی وکیل محمد عامر حسین نے کہا کہ حسینہ کو ’فرار ہونے پر مجبور کیا گیا‘، اور دعویٰ کیا کہ وہ ’اپنی رہائش گاہ کے احاطے میں دفن ہونے کو ترجیح دیتی تھیں۔‘
ان کی جماعت، اب کالعدم عوامی لیگ، نے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور مقدمے کو ’محض ایک نمائشی کارروائی‘ قرار دیا ہے۔

شیئر: