Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماربی: جوار کی ایک قسم جو کم پانی میں بھی بھرپور پیداوار دیتی ہے

نجران کے علاقے میں ماربی نامی فصل کی کاشت میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ جوار کی ایک قسم ہے جو خشک آب و ہوا کے مطابق ڈھل جانے اور کم پانی میں بھی اچھی پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اس فصل کی دو اقسام، سفید ماربی اور سرخ ماربی کاشت کی جاتی ہیں۔ یہ گرمیوں کی فصل ہے جس کی کاشت بارش کے موسم کے آغاز کے ساتھ شروع ہوتی ہے جبکہ پہلی کٹائی خزاں کے آخر میں کی جاتی ہے۔
نجران کے کسان ماربی کی کاشت اس لیے بھی ترجیح دیتے ہیں کہ اس کا پودا اپنی اونچائی اور پتوں کی گھنی ساخت کی وجہ سے مٹی میں نمی کو طویل عرصے تک برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے بار بار پانی دینے کی ضرورت کم ہو جاتی ہے۔
کسان حمد حیدر نے بتایا ہےکہ ’ماربی کی کاشت علاقے میں دہائیوں سے کی جا رہی ہے جو ایک روایتی زراعت ہے۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ ’یہ فصل مویشیوں کی خوراک کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہے کیونکہ اس کے تنے اونچے اور پتے نرم ہوتے ہیں جنہیں مویشی بغیر پیسنے یا توڑے مکمل طور پر کھا سکتے ہیں۔‘
حمد حیدر نے مزید بتایا ہے کہ ’ساحلی علاقوں میں بھی ماربی کی بڑے رقبوں پر کاشت کی جاتی ہے، جہاں بارش کے پانی سے اس کی آبیاری ہوتی ہے۔‘

 حمد حیدر نے مقامی اقسام، ماربی نجران سفید اور سرخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تین کٹائیاں ہوتی ہیں، پہلی کٹائی بالیوں کے لیے، جن سے کھانے اور روٹی بنانے کے قابل اعلیٰ معیار کے دانے نکالے جاتے ہیں۔
ناقص دانوں والی یا کمزور فصل کو عام طور پر جزاز کے نام سے کٹائی کرکے مویشیوں کے چارے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
کٹائی ہر ڈیڑھ سے دو ماہ کے وقفے سے تین مرتبہ کی جاتی ہے۔

اس فصل سے فائدہ صرف دانوں یا نرم تنوں تک محدود نہیں بلکہ کٹائی کے بعد باقی رہ جانے والے تنے، پتے اور خراب بالیاں بھی جمع کرکے مویشیوں کا قدرتی چارہ بنایا جاتا ہے۔
یہ قدیم زرعی طریقہ نہ صرف ضیاع کو کم کرتا ہے بلکہ مویشیوں کی خوراک میں ریشے کی مقدار بڑھا کر ان کی غذائیت بہتر کرتا ہے اور پرورش کے اخراجات کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
حیدر کے مطابق سفید اور سرخ ماربی کی کاشت میں توسیع، خطے میں غذائی سلامتی کے فروغ اور زرعی پیداوار میں تنوع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، خاص طور پر اس وقت جب اعلیٰ معیار کی قدرتی چارے کی مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے۔

شیئر: