Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیویارک کے میئر ظہران ممدانی کی صدر ٹرمپ سے پہلی رسمی ملاقات، وائٹ ہاؤس میں پرتپاک استقبال

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیو یارک کے میئر ظہران ممدانی کا وائٹ ہاؤس میں پرتپاک استقبال کیا اور انتخابات میں شاندار جیت پر ان کی تعریف کی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ظہران ممدانی کے میئر منتخب ہونے کے بعد صدر ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں یہ پہلی رسمی ملاقات ہے۔
نیو یارک کے میئر کی انتخابی دوڑ کے دوران صدر ٹرمپ اور ظہران ممدانی نے ایک دوسرے پر کھل کر تنقید کی اور امیگریشن پالیسی اور معاشی امور سمیت تقریباً ہر معاملے پر اختلافات سامنے آئے۔
تاہم نو منتخب میئر اور صدر ٹرمپ کی اوول آفس میں جمعے کو ہونے والی ملاقات میں دونوں سیاسی حریفوں نے اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دی۔
ملاقات کے بعد اوول آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم نے میری توقع سے زیادہ کافی چیزوں پر اتفاق کیا ہے۔‘
’ہم دونوں میں ایک بات یکساں ہے کہ ہم اپنے اس شہر جس سے ہمیں بہت زیادہ پیار ہے کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے اپنے ساتھ موجود ظہران ممدانی کو میئر کے انتخاب پر مبارکباد دی اور کہا کہ ’انہوں نے واقعی کچھ بہت ذہین اور مشکل لوگوں کے خلاف شاندار الیکشن لڑا۔‘
اس موقع پر ظہران ممدانی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ نتیجہ خیز ملاقات رہی جس میں تمام تر توجہ نیو یارک سٹی پر مبذول تھی، جس شہر کے لیے ہم پیار اور تعریف کے مشترکہ جذبات رکھتے ہیں اور شہریوں کے لیے سستے وسائل کی فراہمی ہمارا مشترکہ مقصد ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنے اختلافات ایک طرف رکھنے پر خوش ہیں، ’جتنا بہتر (کام) یہ کریں گے اتنا ہی زیادہ میں خوش ہوں گا۔‘
ڈیموکریٹ ظہران ممدانی کی انتخابات میں کامیابی پر ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر ٹرمپ نے امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیویارک کے لیے وفاقی فنڈنگ ​​ختم کرنے کی دھمکی دی تھی۔
نو منتخب میئر ظہران ممدانی تسلسل کے ساتھ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں بشمول امیگریشن کے اقدامات پر تنقید کرتے آئے ہیں جبکہ نیو یارک شہر کے ہر دس رہائشیوں میں سے چار ایسے ہیں جن کی پیدائش کسی اور ملک میں ہوئی لیکن وہ امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔
الیکشن کے دوران 79 سالہ صدر ٹرمپ جو نیویارک کے رہائشی ہیں رہ چکے ہیں نے 34 سالہ ممدانی کے لیے ’بائیں بازو کا پاگل‘ اور ’کمیونسٹ‘ کے القاب استعمال کیے جبکہ یہودیوں سے نفرت کا بھی الزام عائد کیا۔
اسرائیل کے ناقد ہونے کے باوجود، معروف یہودی سیاست دانوں نے ظہران ممدانی کی تائید کی تھی۔ ظہران ممدانی بارہا سام دشمنی کی مذمت کر چکے ہیں اور پولیس کمشنر جیسیکا ٹِش سمیت یہودی عملے کو اپنی نئی انتظامیہ میں شامل کر رہے ہیں۔

 

شیئر: