Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی اور یورپی پابندیاں: زیادہ تر انڈین ریفائنریز نے روسی تیل خریدنا بند کر دیا

انڈیا کی روسی تیل کی درآمدات دسمبر میں کم از کم تین سال کی کم ترین سطح پر پہنچنے والی ہیں، جو نومبر کی کئی ماہ کی بلند ترین سطح کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے، کیونکہ ریفائنریز نے مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے متبادل ذرائع اختیار کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز برطانیہ، یورپی یونین اور امریکہ نے یوکرین جنگ کے باعث ماسکو پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں، جب کہ واشنگٹن کی تازہ ترین پابندیوں کا ہدف روس کی بڑی تیل کمپنیوں روس نیٹ اور لک آئل ہیں۔
روسی تیل کے خریداروں کے پاس 21 نومبر تک کا وقت تھا کہ وہ ان دو کمپنیوں کے ساتھ اپنے کاروبار کو ختم کر لیں۔
علاوہ ازیں، یورپی یونین نے 21 جنوری کی ڈیڈ لائن طے کی ہے، جس کے بعد وہ ایسے ریفائنریوں سے ایندھن قبول نہیں کرے گی جنہوں نے بل آف لیڈنگ سے 60 دن کے اندر روسی خام تیل پروسیس کیا ہو۔
بینکوں کی سخت نگرانی سے احتیاط بڑھ گئی
ریفائننگ انڈسٹری کے ایک ذریعے نے بتایا کہ تازہ امریکی پابندیوں کے بعد بینکوں کی نگرانی نے انڈین  سرکاری ریفائنریز کو ’انتہائی محتاط‘ بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دسمبر میں انڈیا کو روسی تیل کی 6 لاکھ سے 6.5 لاکھ بیرل یومیہ فراہمی متوقع ہے۔
ذرائع نے انڈین کمپنیوں کے ابتدائی منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس میں انڈین آئل کارپوریشن، نایارا انرجی کی درآمدات اور ریلائنس انڈسٹریز کے لیے نومبر میں لوڈ ہونے والے کچھ کارگو شامل ہیں۔
کیپلر کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ انڈیا کو روسی خام تیل کی 18 لاکھ سے زیادہ بیرل یومیہ فراہمی متوقع ہے۔
اکتوبر میں انڈیا نے 1.65 ملین بیرل یومیہ روسی تیل درآمد کیا، جو ستمبر کے مقابلے میں 2 فیصد زیادہ ہے۔
ایک تجارتی ذریعے نے کہا کہ ’نومبر میں روسی فراہمی زیادہ رہنے کی توقع ہے کیونکہ کئی ریفائنریز نے امریکی پابندیوں کی آخری تاریخ سے قبل اپنے ذخائر بھرنے کی کوشش کی۔‘
زیادہ تر انڈین ریفائنریز نے روسی تیل خریدنا روک دیا
زیادہ تر انڈین  ریفائنریز، جیسے ایم آر پی ایل, ایچ پی سی ایل, اور ایچ پی سی ایل مِتّل انرجی, نے روسی تیل خریدنا بند کر دیا ہے۔
سرکاری اداروں انڈین آئل کارپوریشن اور بھارت پیٹرولیم نے کہا ہے کہ وہ صرف ان اداروں سے خریداری کریں گی جن پر پابندی نہیں۔
نایارا انرجی، جس میں روسنیفٹ کی جزوی ملکیت ہے، صرف روسی تیل ہی پروسیس کر رہی ہے کیونکہ دیگر سپلائرز برطانوی اور یورپی پابندیوں کے بعد پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
ریلائنس انڈسٹریز نے کہا کہ اس نے 22 اکتوبر سے پہلے ’پہلے سے طے شدہ‘ روسی کارگو لوڈ کیے تھے، اور 20 نومبر کے بعد پہنچنے والے کسی بھی کارگو کو اس ریفائنری میں پروسیس کیا جائے گا جو مقامی مارکیٹ کے لیے ایندھن تیار کرتی ہے۔
ریلائنس، جو دنیا کے سب سے بڑے ریفائننگ کمپلیکس کا آپریٹر ہے، کے پاس دو ریفائنریز ہیں، جن میں سے ایک صرف برآمدات کے لیے ایندھن تیار کرتی ہے۔
اکتوبر میں انڈیا کی تیل درآمدات میں امریکی خام تیل کا حصہ جون 2024 کے بعد سب سے زیادہ سطح پر پہنچ گیا، کیونکہ ریفائنریز نے قیمتوں کے فرق سے فائدہ اٹھایا۔
انڈیا پر یہ دباؤ بھی ہے کہ وہ زیادہ امریکی توانائی خریدے، کیونکہ واشنگٹن نے انڈیا کی جانب سے روسی تیل کی خریداری کا حوالہ دیتے ہوئے انڈین درآمدات پر ٹیرف 50 فیصد کر دیا ہے۔

شیئر: