Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسافروں کی آف لوڈنگ کے خلاف سوشل میڈیا مہم، ایف آئی اے متحرک

ایک نوجوان کی اے آئی جنریٹڈ تصویر سوشل میڈیا پر چار دن سے گردش کر رہی ہے (فوٹو: اسرار احمد ایکس)
پاکستان میں ان دنوں ایئرپورٹس پر بیرون ملک جانے والے ورکرز اور وزٹ ویزہ رکھنے والوں کو ایئرپورٹ پر آف لوڈ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہزاروں کے حساب سے ورکرز کو آف لوڈ کیا جا چکا ہے۔
دوسری طرف سوشل میڈیا پر بھی آف لوڈ کیے جانے پر ایک سوشل میڈیا مہم جاری ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ تمام کاغذات مکمل ہونے کے باوجود انہیں بیرون ملک سفر سے روکا جا رہا ہے۔ جبکہ ایف آئی اے کا موقف ہے کہ صرف ان افراد کو آف لوڈ کیا جاتا ہے جو متعلقہ سوالات کے تسلی بخش جوابات نہیں دے پاتے۔
میں ایک غریب انسان ہوں اب دوبارہ ٹکٹ خریدنے کے لیے مجھے اپنی موٹر سائیکل بیچنی پڑے گی، تاکہ میں دوبارہ سے ٹکٹ خرید کر اپنی پڑھائی کے لیے یورپ جا سکوں۔ میرے پاس تمام دستاویزات مکمل تھے ویزا بھی تھا یورپ کا اور مجھے آ ف لوڈ کیا گیا ہے کہ میں نے ایک کاغذ حاصل نہیں کیا جو مجھے پاکستان کی گورنمنٹ ویب سائٹ سے حاصل کرنا تھا۔ یہ کسی بھی ملک کے لیے لازمی نہیں اور نہ ہی کوئی بھی یہ ڈیمانڈ کرتا ہے۔ یہ صرف ہمیں تنگ کرنے کے لیے ایک سرٹیفیکیٹ بنایا گیا ہے جس سے ہم ان کو رشوت دیں تاکہ ان کے جیبیں گرم ہوں اور ہمارا گھر برباد ہو۔
یہ تحریر ایک نوجوان کی تصویر کے ساتھ ہزاروں مرتبہ سوشل میڈیا پر چار دن سے گردش کر رہی ہے جو ایئرپورٹ پر روتے ہوئے پاسپورٹ ہاتھ میں لیے بیٹھا ہے۔ تصویر پوسٹ کرنے والوں میں سے کسی نے بھی اس بات کی طرف توجہ نہیں دی کہ یہ تصویر اے آئی کے ذریعے بنائی گئی ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق آف لوٖڈ کیے جانے والے وہ افراد ہیں جو وزٹ ویزہ یا ورک ویزہ لے کسی ایسے ملک جاتے ہیں جہاں سے وہ ایجنٹوں کے ذریعے یورپ جا سکیں۔ بعض کو تو اپنے موجودہ ویزہ کے بارے میں بنیادی معلومات بھی نہیں ہوتیں۔
اسی طرح پاسپورٹ کے صفحہ پر سرخ رنگ کی مہر جس پر انگریزی حروف مہیں ’آف لوڈ‘ لکھا ہے کی تصویر کے ساتھ ایک اور تحریر تسلسل کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان دنیا کا عجیب ترین ملک ہے جہاں ائیر پورٹ پر تمام دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود آف لوڈ کیا جا رہا ہے۔ ایئرپورٹ کا عملہ لمبی دیہاڑیاں لگا رہا ہے، جبکہ نوجوانوں کے پاسپورٹ گندے ہو رہے ہیں۔ شلوار قمیض کیوں پہنی اس بات پر بھی آف لوڈنگ شرمناک ہے۔
سوشل میڈیا پر متحرک ہزاروں اکاؤنٹس سے یہ تحریر شیئر کی جا چکی ہے۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق ’سوشل میڈیا پر ایک پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ لوگوں کو بلاوجہ آف لوڈ کیا جا رہا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اس صورت حال کا نوٹس وزیر داخلہ اور وزیر اوورسیز نے بھی لیا تھا اور حکام نے واضح کیا تھا کہ کسی بھی ایسے فرد کو آف لوڈ نہیں کیا جا رہا جس کے پاس حقیقی ویزہ یا دستاویزات ہیں، جبکہ وزٹ ویزہ والوں سے حلف نامے کی شرط پر بھی ایف آئی اے کا موقف تھا کہ ایسا کوئی حلف نامہ طلب نہیں کیا جا رہا۔ اس کے باوجود ایک طرف آف لوڈ مہم کسی نہ کسی حد تک جاری ہے تو دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس آف لوڈنگ مہم کو لے کر جعلی تصویروں، ویڈیوز اور تحریروں کی بھی بھر مار ہے۔ جس کے بعد ایف آئی اے بھی حرکت میں آئی ہے۔
ایف آئی اے لاہور زون کے ڈائریکٹر کیپٹن محمد علی ضیاء نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر ایک پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ لوگوں کو بلاوجہ آف لوڈ کیا جا رہا ہے۔ جو لوگ رزق حلال کے لیے جا رہے ہیں انھیں تنگ کیا جا رہا ہے۔ ان سب باتوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بہت سی جگہوں پر اے آئی جنریٹد تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ حقیقی طور پر اور جائز طریقے سے کسی بھی مقصد کے لیے بیرون ملک جانا چاہ رہے ہیں وہ کسی بھی پروپیگنڈے میں نہ آئیں۔ انہیں روکنا تو درکنار امیگریشن عملہ انہیں سہولت فراہم کرے گا۔‘
’اس کے برعکس وہ لوگ جو ایجنٹوں کے جھانسے میں آ کر مختلف ملکوں کے ٹرانزٹ ویزے لگوا کر بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر آگے جا کر کشتی حادثات جیسے واقعات کا شکار ہوتے ہیں جس سے نہ صرف ان کی جانیں جاتی ہیں بلکہ پاکستان کا نام بھی خراب ہوتا ہے اور اب تو صورت حال یہ ہو چکی ہے کہ بہت سے ممالک نے ہمیں ویزہ دینے سے بھی انکار کرنا شروع کر دیا ہے۔

 ایف آئی اے کے مطابق ’مسافر آف لوڈ کرنا کوئی سزا نہیں بلکہ سفری دستاویزات کی جانچ اور عملدرآمد کو یقینی بنانے کا طریقہ کار ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس تو ایسے کیسز بھی موجود ہیں کہ لوگ اپنی والدہ یا بہن کے ساتھ عمرہ جیسے نیک مقصد کے لیے گئے اور وہاں سے خاتون کو تو واپس بھیج دیا لیکن خود کسی ایجنٹ کے ذریعے دیگر ممالک کو نکل گئے یا ایسا کرتے ہوئے پکڑے گئے۔ اس لیے اب ہم نے ایئرپورٹ پر سکروٹنی سخت کر دی ہے اور تمام دستاویزات کو چیک کرکے ان لوگوں کو جانے دیتے ہیں جن کے پاس جائز ویزہ اور جائز مقاصد واضح ہوتے ہیں، لیکن اگر کہیں گڑبڑ نظر آتی ہے تو ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔‘
دوسری جانب ترجمان ایف آئی کا بھی کہنا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر بعض عناصر مسافروں کی آف لوڈنگ سے متعلق گمراہ کن اور من گھڑت معلومات پھیلا رہے ہیں جن کا مقصد عوام میں بے چینی پیدا کرنا اور ان کی کم فہمی کا فائدہ اٹھانا ہے۔
 ایف آئی اے کے مطابق ’مسافر آف لوڈ کرنا کوئی سزا نہیں بلکہ سفری دستاویزات کی جانچ اور عملدرآمد کو یقینی بنانے کا طریقہ کار ہے۔ ایسے مسافروں کو آف لوڈ کیا جاتا ہے جو ناقابلِ قبول یا جعلی دستاویزات رکھتے ہوں، سفری معلومات واضح طور پر فراہم نہ کرسکیں، ماضی میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہوں یا انسانی سمگلنگ جیسے جرائم کے شبہات پائے جائیں۔ اس لیے عوام کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ ہمیشہ مکمل، درست اور تصدیق شدہ سفری دستاویزات کے ساتھ سفر کریں اور غیر قانونی ایجنٹس کے جھانسے میں نہ آئیں کیونکہ مسافروں کی حفاظت ایف آئی اے کی اولین ترجیح ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ایف آئی اے نے اس سلسلے میں ایسے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی بھی کر لی ہے جو غلط معلومات پھیلا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب تک 15 سے زائد اکاؤنٹس کی نشاندہی ہو چکی ہے اور ادارہ ان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت تحقیقات اور کارروائی کا آغاز کر چکا ہے۔

شیئر: