آئی ایس جی دمام نے ’ٹیڈ ایکس یُوتھ‘ کے دوسرے ایونٹ کا انعقاد کیا ہے جس میں17 نوجوانوں نے اپنے آئیڈیاز شیئر کیے جن میں مفروضوں کو چیلنج، شناخت کو تلاش اور دنیا کے بارے میں ایک نیا نقطۂ نظر پیش کیا گیا۔
چمکدار سرخ بینر پر سجے ’ٹیکنالوجی‘، ’تفریح‘ اور ’ڈیزائن‘ جیسے عنوانات کے ساتھ، جو ٹیڈ کی مقبول یُوٹیوب ٹالک ہے، ’ایکس‘ اس بات کا اشارہ تھا کہ یہ ایونٹ، ٹیڈ کے رہنما اصولوں پر سختی سے عمل کرتے ہوئے آزادانہ طور پر منعقد کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی خاتون پروفیسر مناھل ثابت لندن سٹی کورٹ کی رکن منتخبNode ID: 896286
’سطحِ عمومی سے آگے دیکھنا: نگاہ گہری رکھنا، بہتر انتخاب کرنا، باہم خواب دیکھنا اور بھرپور زندگی گزارنا‘ جیسے اس سال کے موضوعات نے طلبہ کو زندگی کے بارے میں سوچنے اور نئے امکانات کو تصور میں لانے کی دعوت دی۔
اس ایونٹ کو انگریزی کی ٹیچر نادیہ اقبال نے منظم کیا تھا۔ انھوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’یہاں ہمارے طلبہ مختلف آوازوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کچھ تجربہ کار ہیں جبکہ دیگر (بارہ سپیکر) ٹیڈ ایکس کے اس بڑے سٹیج پر پہلی بار آئے ہیں۔‘
’میں چاہتی تھی کہ یہ خیالات ٹیڈ ایکس کے سٹیج سے سامنے آئیں کیونکہ مجھے ان پر یقین ہے۔ زندگی مکمل طور پر کامیابیوں اور ناکامیوں سے عبارت نہیں ہوتی۔ ان دو حدوں کے درمیان بھی کچھ ہے جو عام سطح سے اوپر ہے۔‘

اس ایونٹ کے لیے آڈیشنز مئی کے آخر میں شروع ہوئے تھے۔ گرمیوں میں نادیہ اقبال نے طلبہ کی کوچنگ کی اور انھیں ریہرسل۔ کئی طلبہ نے اپنے ڈرافٹ بار بار لکھے تاکہ ان کی تقریر درست ہو، ادارک سے مزین ہو اور دلچسپ ہو۔
طلبہ نے جن موضوعات پر تحقیقی نگاہ ڈالی ان میں نشوونما، گر کر سنبھلنا اور نوجوانوں کے لیے دنیا کی تشریح شامل تھی۔ ہر موضوع میں مخصوص زاویہ تھا جس میں ذاتی خیالات، حقائق اور ڈیٹا تھا جو کمرے سے جانے والے طلبہ کے لیے فکر انگیز تھا۔
عمر ہمدان نے مذاکرے کا آغاز کیا اور ’آگے کو گرنا‘ جیسے خیال پر تنقیدی نگاہ ڈالتے ہوئے بتایا کہ ناکامیاں اور رکاوٹیں کس طرح ترقی کے مواقع میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔

سینیئر آیان خان نے ’توجہ‘ کے تصور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ ایپلیکیشن کو استعمال نہیں کر رہے ہوئے، اصل میں ایپلیکیشن آپ کو استعمال کر رہی ہوتی ہے۔ توجہ کا مطلب ہے کہ آپ اس بات یا اس چیز کا انتخاب کیسے کرتے ہیں جو آپ کے لیے اہم ہے۔ آپ کا ذہن ہی آپ کی اصل قابلِ قدر جائیداد ہے۔‘
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’میرے لیے یہ سفر دلچپسیوں سے بھرا ہوا رہا ہے۔ میں کبھی سٹیج پر نہیں آیا تھا اور اب کئی افراد اور نوجوانوں کے سامنے ’ٹیڈ ٹاک‘ دے رہا ہوں۔ یہ مشکل سفر تھا لیکن اس میں لطف بہت آیا۔‘
خان مکینیکل انجینیئر بننا چاہتے ہیں لیکن امید افزا تقاریر بھی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ’مجھے لوگوں سے گفتگو کرنا بہت پسند ہے۔ میں لوگوں میں تحریک پیدا کرتے رہنا اور اپنا نقطۂ نظر شیئر کر کے دوسروں کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔‘













