Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا کو درپیش چیلنجز اور وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے اڈیالہ کے چکر

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے جیل میں ملاقات نہ ہونے کا معاملہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ ایک طرف صوبے کو درپیش مشکلات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری جانب وزیراعلٰی تمام امور چھوڑ کر اڈیالہ جیل کے باہر اپنے قائد سے ملنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کو اپنا منصب سنبھالنے کے بعد امن و امان کی مخدوش صورتحال، بے روزگاری اور مالی بحران جیسے بڑے چلینجز کا سامنا ہے، مگر ان کی تمام تر توانائی اڈیالہ جیل کے باہر صرف ہوتی نظر آ رہی ہے۔
سہیل آفریدی کا موقف ہے کہ وہ ہر بار کورٹ کا آرڈر لے کر ملاقات کے لیے اڈیالہ پہنچتے ہیں مگر انہیں ملے بغیر واپس کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے چیف ایگزیگٹو کی حیثیت سے وہ اپنے پارٹی قائد سے ملاقات کرنا چاہتے ہیںس مگر آئینی عہدہ ہونے کے باوجود انہیں جیل کے باہر ایک ایس ایچ او روک دیتا ہے۔
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین کے خاندان کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے عمران خان کی صحت سے متعلق تشویش بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’قانونی راستے اختیار کر کے انتظار کر رہے ہیں لیکن وفاقی حکومت ہمیں مجبوراً احتجاج کی طرف دھکیل رہی ہے۔‘

اڈیالہ کے باہر علامتی دھرنا

وزیراعلٰی سہیل آفریدی گذشتہ روز جمعرات کو پھر اڈیالہ میں بانی چئیرمین سے ملاقات کے لیے گئے تاہم اجازت نہ ملنے پر انہوں نے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے دیا۔
ان کے ہمراہ پارلیمنٹیرینز اور عمران خان کی بہنیں بھی دھرنے میں شریک رہیں۔ وزیراعلٰی نے پوری رات جیل کے باہر گزاری۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر جمعرات کو جیل کے باہر دھرنا دیں گے۔

صوبے کے امور کون دیکھ رہا ہے؟

وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کی صوبے میں عدم موجودگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ صوبے کے امور کون دیکھ رہا ہے۔
اس معاملے پر معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے کا کہنا تھا کہ وزیراعلٰی سہیل آفریدی صوبے کے معاملات بخوبی نبھا رہے ہیں۔ بانی چئیرمین سے ملاقات کر کے صوبے کے امور سے متعلق مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعلٰی نے بجٹ کی منظوری کے لیے عمران خان سے ملاقات کرنی چاہی مگر اس وقت سے عوامی وزیراعلٰی کو ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔‘

وزیراعلٰی سہیل آفریدی نے جمعرات کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے دیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

شفیع جان کے مطابق ’وزیراعلٰی آٹھویں دفعہ اڈیالہ جیل ملاقات کے لیے گئے، لیکن جب ملنے کی اجازت نہیں ملتی تو مجبوراً احتجاج کا راستہ بچ جاتا ہے۔‘
’وزیراعلٰی سیاسی ورکر کے طور پر ہر معاملے کو دیکھ رہے ہیں جبکہ صوبے کے آئینی سربراہ ہونے کی حیثیت سے عوامی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے عمران خان کے نام پر ووٹ دیا تھا، اس وقت عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کی وجہ سے عوام تشویش میں مبتلا ہیں۔ وفاق فوری طور پر اہل خانہ کی عمران خان سے ملاقات کروائے۔

’بانی چیئرمین سے ملاقات وزیراعلٰی کا حق ہے‘

اس صورت حال کے حوالے سے سینیئر صحافی ارشد عزیز ملک نے کہا کہ وزیراعلٰی سہیل آفریدی کی اپنے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات ہونی چاہیے تاکہ غیرضروری مزاحمتی سیاست کا خاتمہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ’صوبے کے چیف ایگزیگٹو ہونے کی حیثیت سے سہیل آفریدی کا حق ہے کہ انہیں مشاورت کے لیے اپنے قائد سے ملنے دیا جائے، اگر ان کو عمران خان کی صحت سے متعلق خدشات ہیں تو اسے دور کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔‘
ارشد عزیز ملک کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی نے جب سے منصب سنبھالا ہے وہ ہفتے میں تین دن اڈیالہ جیل کے باہر گزار دیتے ہیں، باقی دو دن سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔
’ہفتے میں پانچ ورکنگ ڈے ہوتے ہیں اس میں سے تین دن اڈیالہ کے باہر گزار دیے جاتے ہیں، باقی دو دن چھٹی ہوتی یے ایسی صورت میں صوبے کے معاملات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔‘

شفیع جان کے مطابق ’وزیراعلٰی کو جب ملنے کی اجازت نہیں ملتی تو مجبوراً احتجاج کا راستہ بچ جاتا ہے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)

انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کو امن و امان کے علاوہ بے روزگاری اور معیشت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ اگر گڈ گورننس پر توجہ نہ دی گئی تو معاملات مزید بگڑ سکتے ہیں۔‘
دوسری جانب صوبے کی اپوزیشن جماعتوں کی رائے ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت تمام تر توانائیاں ایک شخص سے ملاقات کے لیے خرچ کر رہی ہے۔ صوبائی حکومت کا ایجنڈا ایک شخص کی رہائی ہے۔
اپوزیشن پارٹیز کا کہنا ہے کہ صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے مگر صوبے کے وزیراعلٰی نے اسلام آباد خیبر پختونخوا ہاؤس میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

 

شیئر: