Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترسیلاتِ زر بڑھانے کا منصوبہ: ’سوہنی دھرتی‘ ایپ سے اوورسیز پاکستانیوں کو کیا سہولیات ملیں گی؟

کوئی پاکستانی ایک سال میں 10 ہزار ڈالر تک رقم بھیجتا ہے تو اسے ایک فیصد اضافی پوائنٹس ملتے ہیں (فائل فوٹو: پاکستانی قونصلیٹ، سڈنی)
پاکستان کی وفاقی حکومت نے ترسیلات زر کو بڑھانے اور طے شدہ اہداف کو قبل از وقت حاصل کرنے کے لیے ایک بار پھر اوورسیز پاکستانیوں سے کہا ہے کہ وہ قانونی بینکنگ چینلز کے استعمال کو بڑھائیں اور خاص طور پر ’سوہنی دھرتی ریمیٹنشن پروگرام‘ سے فائدہ اٹھائیں۔ 
یہ پروگرام چند برس قبل اسی مقصد سے بنایا گیا تھا کہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی باقاعدگی سے بینک یا ایکسچینج کمپنی کے ذریعے پیسے بھیجیں تو انہیں اس کے بدلے سرکاری سہولیات میں رعایت اور فائدہ دیا جا سکے
وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر اوورسیز کمیونٹی مل کر اس سکیم کو استعمال کرے تو پاکستان کو نہ صرف ڈالر ملیں گے بلکہ غیرقانونی طریقوں جیسے حوالہ ہنڈی کی حوصلہ شکنی بھی ممکن ہوگی۔
سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کیا ہے؟ 
سوہنی دھرتی ریمیٹنشن پروگرام‘ اصل میں ایک موبائل ایپ ہے جس کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں کو ’پوائنٹس‘ ملتے ہیں۔
یہ پوائنٹس ایسے ہیں جیسے کسی دکان سے خریداری پر بونس ملتا ہے اور آپ اسے دوبارہ خریداری میں استعمال کر سکتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ یہاں پوائنٹس کسی پرچیز پر نہیں بلکہ پاکستان کو بھیجی گئی رقوم پر ملتے ہیں۔
مثال کے طور پر اگر کوئی پاکستانی ایک سال میں 10 ہزار ڈالر تک رقم بھیجتا ہے تو اسے ایک فیصد اضافی پوائنٹس ملتے ہیں۔
اگر ترسیل 10 ہزار سے 30 ہزار ڈالر ہے تو پوائنٹس 1.25 فیصد ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح 30 ہزار سے 50 ہزار ڈالر بھیجنے پر 1.50 فیصد اور 50 ہزار ڈالر سے زائد بھیجنے پر 1.75 فیصد اضافی پوائنٹس ملتے ہیں۔ 
ان پوائنٹس کو اوورسیز پاکستانی مختلف سرکاری خدمات کی فیسوں میں استعمال کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر مشین ریڈایبل پاسپورٹ کی فیس، نادرا کا نائیکوپ یا شناختی کارڈ کی فیس، ایئرپورٹ ایگزیکٹو لاؤنج، موٹر وے پولیس چالان، او پی ایف سکول فیس اور دیگر سرکاری محکموں کی سروس فیس بھی ان پوائنٹس کے ذریعے ادا کی جا سکتی ہے۔
اس ایپ کی سب سے بڑی سہولت یہ ہے کہ اسے اردو، انگریزی اور رومن اردو میں استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ کم تعلیم یافتہ ورکر بھی اسے آسانی سے سمجھ سکیں۔

یورو آف امیگریشن کا کہنا ہے کہ اب ورک ویریفیکیشن سے لے کر پروٹیکٹر تک زیادہ تر خدمات آن لائن ہو چکی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

حکام کا کہنا ہے کہ ’سوہنی دھرتی‘ کا مقصد صرف پوائنٹس دینا نہیں بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کو یہ بتانا ہے کہ وہ ملک کے معاشی نظام کا اہم حصہ ہیں۔
بیورو آف امیگریشن کا کہنا ہے کہ اب ورک ویریفیکیشن سے لے کر پروٹیکٹر تک زیادہ تر خدمات آن لائن ہو چکی ہیں، اس لیے انہوں نے ’سوہنی دھرتی‘ میں بھی ورکرز کے لیے آسانیاں شامل کرنے کی کوشش کی ہے۔
سوہنی دھرتی اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں فرق کیا ہے؟
 ’سوہنی دھرتی پروگرام‘ کے ساتھ ساتھ روشن ڈجیٹل اکاؤنٹس کی سہولت بھی موجود ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان دونوں میں فرق کیا ہے؟ 
ماہرین کے مطابق دونوں پروگرام ایک دوسرے کے مقابل نہیں بلکہ ان کے صارف بھی مختلف ہیں۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے) بنیادی طور پر ان پاکستانیوں کے لیے ہے جو مالی طور پر مضبوط ہیں، بینک اکاؤنٹ رکھ سکتے ہیں، سٹاک مارکیٹ، سرٹیفیکیٹس، ریئل سٹیٹ اور سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان کے ذریعے اربوں ڈالر پاکستان میں آئے اور حکومت نے انہیں ’نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس‘ جیسی سرمایہ کاری کی سہولیات دیں۔

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس بنیادی طور پر ان پاکستانیوں کے لیے ہے جو مالی طور پر مضبوط ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس کے مقابلے میں ’سوہنی دھرتی‘ زیادہ تر کم اور درمیانی آمدنی والے ورکرز کے لیے ہے جو ہر مہینے یا چند مہینوں بعد اپنے خاندان کو پیسے بھیجتے ہیں۔ ان کے لیے سرمایہ کاری کے بجائے سرکاری خدمات کی رعایت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ اگلے بجٹ میں ’سوہنی دھرتی‘ پروگرام میں مزید مراعات شامل کی جائیں گی جبکہ ہنڈی اور حوالہ کے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی بھی تیز کی جائے گی۔ 
ماہرین سمجھتے ہیں اگر قانونی بینکنگ چینلز مضبوط ہوں اور اوورسیز پاکستانیوں کو فائدہ محسوس ہو تو پاکستان آنے والے مہینوں میں ترسیلاتِ زر میں اضافہ دیکھ سکتا ہے، جو موجودہ معاشی صورتحال میں ایک بڑی کامیابی تصور ہو گی۔

شیئر: