چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر کوئی اختلاف نہیں: وزیر قانون
چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر کوئی اختلاف نہیں: وزیر قانون
جمعرات 4 دسمبر 2025 17:23
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’آئین میں یہ لکھ دیا گیا ہے جو ڈیفنس سروسز کے چیفس ہیں ان کی تعیناتی وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت فرمائیں گے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے کہا ہے کہ اس پر کام ہو رہا ہے، اس حوالے سے کوئی قانونی پیچیدگی یا سیاسی اختلاف نہیں ہے۔
انہوں نے جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’آرٹیکل 243 میں نہ کوئی ابہام ہے اور جو پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان نیول ایکٹ اور پاکستان ایئرفورس ایکٹ میں ترامیم ہوئی ہیں، ان میں بھی کوئی ابہام نہیں ہے۔‘
’لکھا گیا ہے کہ جو آرمی چیف ہوں گے وہ بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے۔ جو اس کے تابع قانون سازی کی گئی ہے اس میں لکھ دیا گیا کہ جب تک چیئرمین جوائنٹ آف سٹاف کمیٹی ہیں، یہ ترامیم ان کے بعد عمل میں آئیں گی۔ جو قانون سازی کی گئی اس میں واضح لکھ دیا گیا کہ وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت از سر نو پہلی تعیناتی کریں گے چیف آف ڈیفنس فورسز کی۔‘
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’آئین میں یہ لکھ دیا گیا ہے جو ڈیفنس سروسز کے چیفس ہیں ان کی تعیناتی وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت فرمائیں گے۔ اب اس میں کوئی ابہام نہیں ہے، ایک بات طے شدہ ہے کہ جو سنہ 2024 میں ترامیم ہوئی تھیں ان کے تحت چیف آف ایئر سٹاف، نیول چیف اور آرمی چیف کا جو میعاد عہدہ ہے وہ تین برس سے بڑھا کر پانچ برس کر دیا گیا تھا۔ اور اس کی ایک توجیح یہ تھی کہ جو آپ کی پارلیمنٹ ہے، وزیراعظم ہیں یا اور جو کافی سارے عہدے ہیں ان کی میعاد پانچ برس ہے، تو اس کو بھی پانچ برس کر دیا جائے۔‘
’اس میں ایک گنجائش یہ رکھی گئی کہ ازسر نو تعیناتی بھی ہو سکتی ہے اور عارضی ایکسٹینشن بھی دی جا سکتی ہے، یعنی یک مشت بھی دی جا سکتی ہے اور سال سال یا دو سال کی بھی دی جا سکتی ہے۔ تو یہ جو بات ہے کہ 29 نومبر کو انہیں (فیلڈ مارشل عاصم منیر) دوبارہ آرمی چیف تعینات ہونا تھا اس کی ضرورت بالکل نہیں ہے۔‘
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ’اب انہوں (آرمی چیف) نے بیک وقت تعینات ہونا ہے چیف آف ڈیفنس فورسز، اس کے لیے ظاہر ہے آپ کو ایک نیا سٹرکچر ترتیب دینا ہوتا ہے اور وزارت دفاع اس پر کام کر رہی ہے۔ کل بھی انہوں نے کچھ ہدایات وزیراعظم ہاؤس سے شیئر کی ہیں، چیزوں پر کام ہو رہا ہے اور کسی بھی لمحے یہ نوٹیفکیشن یا جو اس کا طریقہ کار ہے وہ آپ کے سامنے آ جائے گا۔ اس پر قیاس آرائیوں کو کوئی فائدہ نہیں، یہ ایسی چیز نہیں جو نہیں ہونے والی یا اس کو روکا گیا ہے۔ اس پر کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہے، کوئی قانونی پیچیدگی نہیں ہے اور نہ کوئی سیاسی اختلاف ہے۔‘
وزیر قانون نے کہا کہ سنہ 2024 میں چیف آف ایئر سٹاف، نیول چیف اور آرمی چیف کا جو معیاد عہدہ ہے وہ تین برس سے بڑھا کر پانچ برس کر دیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عظمیٰ خان کی ملاقات بند
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے عمران خان اور ان کی بہنوں کے حوالے سے کہا کہ ’عمران خان 190 ملین پاؤنڈ کے میگا سکینڈل میں مجرم ہیں اس میں ہمدردی کا عنصر تراشا جا رہا ہے۔ انڈین اور افغان میڈیا کو تحریک انصاف کی خاتون رہنما فیڈ کرتی ہیں کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ تینوں بہنیں 9 مئی کے واقعے میں کور کمانڈر ہاؤس کے سامنے موجود ہیں، یہ اب بھی خلاف ورزی کروانا چاہتی ہیں، آج کے بعد عظمیٰ خان کی ملاقات بھی بند ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب آپ بے شک شوق سے انڈیا، افغانستان اور انٹرنیشنل میڈیا کو انٹریوز دیں، جس جس نے ملاقات کے بعد خلاف ورزی کی اس کی ملاقات آج کے بعد بند ہے۔‘