ابوظبی میں ڈاکٹروں نے دو ماہ کی پاکستانی بچی کی جان بچالی
دو ماہ کی بچی کا ہنگامی بون میرو ٹرانسپلانٹ کامیاب رہا ( فوٹو: ایکس اکاونٹ)
ابوظبی میں ڈاکٹروں نے دو ماہ کی پاکستانی بچی کی جان بچائی ہے جو ایک نایاب اور شدید قوت مدافعت میں کمی کا عارضے میں مبتلا تھی۔
بچی کی حالت اس قدر بگڑ چکی تھی کہ اس میں معمولی انفیکشن سے بھی لڑنے کی قوت مدافعت نہیں تھی اور اس کی زندگی خطرے میں تھی۔
وام کے مطابق بچی کو انتہائی نازک حالت میں ابوظبی کے یاس کلینک خلیفہ سٹی لایا گیا، اس سے قبل وہ ایک دوسرے ہسپتال میں زیرعلاج تھی۔
ڈاکٹروں نے بتایا’ بچی ہائی وینٹی لیٹر سپورٹ پر اور شدید انفیکشن سے نبرد آزما تھی جو انتہائی نگہداشت کے باوجود بار بار واپس آرہے تھے۔
مزید ٹیسٹوں سے بار بار ہونے والے انفیکشن کی وجہ سامنے آئی جو پیدائشی قوت مدافعت کی کمی ایک نایاب بیماری ہے جس میں بچے انفیکشن سے لڑنے کی صلاحیت کے بغیر پیدا ہوتے ہیں۔
جب بچی کو ابوظبی کے کلینک لایا گیا تو وہ بیک وقت تین انفیکشنز سے لڑ رہی تھی، بلڈ پریشر برقرار رکھنے کے لیے دوائیں دی جار رہی تھیں اور اس کے کئی اعضا دباو میں تھے۔
اس نازک صورتحال میں امید کی کرن اس وقت نظر آئی جب اس کے والد کا مکمل ایچ ایل اے میچ پایا گیا جو بون میرو ٹرانسپلانٹ کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
تاہم بچی اتنی بیمار تھی کہ روایتی کیمو تھراپی جو ٹرانسپلانٹ سے قبل تیاری کے لیے ضروری ہے، اسے نہیں دی جا سکتی تھی۔
میڈیکل ٹیم کے پاس وقت بہت کم تھا، جان بچانے کا واحد طریقہ یہ تھا کہ اس کے والد کے صحت مند سٹیم سیلز استعمال کرتے ہوئے براہ راست بون میرو ٹرانسپلانٹ کیا جائے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے ’ٹرانسپلانٹ کے بعد اب بچی روبصت ہے، خود سانس اور بہتر طریقے سے خوراک لے رہی ہے، تینوں انفیکشنز ختم ہو چکے ہیں۔‘
بچی کے والدین نے ڈاکٹروں کو بتایا ’انہوں نے اس سے پہلے اپنی ڈیڑھ سالہ بچی کو ایک ایسی ہی بیماری میں کھو دیا تھا، مرض کی تشخصیں نہیں ہوسکی تھی۔‘
