’اندرونی معاملات میں مداخلت‘، عدالتی کارروائی میں حاضری پر اسلام آباد میں ناروے کے سفیر دفترِخارجہ طلب
’اندرونی معاملات میں مداخلت‘، عدالتی کارروائی میں حاضری پر اسلام آباد میں ناروے کے سفیر دفترِخارجہ طلب
جمعرات 11 دسمبر 2025 18:19
دفتر خارجہ کے مطابق ناروریجین سفیر سفارتی پروٹوکول اور متعلقہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ناروے کے سفیر نے ’سپریم کورٹ میں عدالتی کارروائی کے دوران اپنی غیرضروری حاضری سے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے۔‘
جمعرات کی شب اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ایک عدالتی کیس میں پاکستان میں ناروے کے سفیر کی حاضری کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے اس کو سفارتی پروٹوکول کے خلاف قرار دیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’اسلام آباد میں عدالتی کارروائی میں غیرضروری حاضری کے حوالے سے ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ (یورپ) نے ناروے کے سفیر کو آج وزارت خارجہ میں طلب کیا۔‘
دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ سفارتی پروٹوکول اور متعلقہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ’یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ان کے اقدامات ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’سفیر پر زور دیا گیا کہ وہ سفارتی مصروفیات کے قائم کردہ اصولوں پر عمل کریں، جیسا کہ ویانا کنونشن کے متعلقہ آرٹیکلز میں بیان کیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر نشر کیے گئے بیان کے مطابق ’شواہد ہیں کہ ناروے کی مختلف این جی اوز پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث عناصر کو سپورٹ کرتی ہیں۔‘
پی ٹی وی کے مطابق ’پاکستان عالمی سفارتی اصولوں کے مطابق اپنی خودمختاری کا تحفظ کرنا بخوبی جانتا ہے۔ ناروے کے سفیر کو ڈیمارش اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے۔‘
سپریم کورٹ میں اانسانی حقوق کے لیے سرگرم وکیل ایمان مزاری کی درخواست کی سماعت کی گئی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
خیال رہے کہ اسلام آباد میں ناروے کے سفیر پِر البرٹ الساس نے جمعرات کی صبح سپریم کورٹ میں ایک عدالتی کارروائی کا مشاہدہ کیا تھا۔
یہ کیس پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم وکیل ایمان مزاری اور اُن کے شوہر وکیل ہادی علی چٹھہ نے دائر کیا تھا۔
کیس میں سپریم کورٹ نے دونوں درخواست گزاروں کو ریلیف دیتے ہوئے اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ کو اُس وقت تک کارروائی روک دینے کا حکم دیا جب تک اس حوالے سے ہائیکورٹ میں دائر درخواست کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔