نادرا کی پالیسی کے مطابق اگر شناختی کارڈ ڈلیوری کی مقررہ تاریخ کے تین ماہ کے اندر وصول نہ کیا جائے تو اسے تلف کر دیا جاتا ہے۔
نادرا ترجمان کے مطابق ملک بھر کے دفاتر میں روزانہ ہزاروں شناختی کارڈ تیار ہو کر پہنچتے ہیں، تاہم ان میں سے متعدد افراد مقررہ مدت میں اپنا شناختی کارڈ وصول کرنے نہیں آتے۔
نادرا کے ریکارڈ کے مطابق ہر ماہ وصول نہ کیے جانے والے سینکڑوں شناختی کارڈز تلف کر دیے جاتے ہیں۔ یہ کارڈز عام، ارجنٹ اور ایگزیکٹو سروس کے تحت تیار کیے جاتے ہیں، جن پر شہری پہلے ہی فیس ادا کر چکے ہوتے ہیں۔
نادرا حکام کا کہنا ہے کہ شناختی کارڈ ایک حساس اور اہم قومی دستاویز ہے جسے غیر معینہ مدت تک دفاتر میں رکھنا ممکن نہیں۔
اتھارٹی کے مطابق کارڈز کو تلف کرنے کی پالیسی سکیورٹی خدشات اور انتظامی دباؤ کو کم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ نادرا حکام یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ درخواست گزاروں کو ایس ایم ایس کے ذریعے کارڈ کی تیاری اور وصولی کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب شہریوں کا مؤقف ہے کہ اکثر اوقات انہیں بروقت اطلاع نہیں ملتی یا وہ پالیسی سے لاعلم ہوتے ہیں۔ کئی شہریوں نے بتایا کہ انہیں یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ تین ماہ بعد شناختی کارڈ تلف کر دیا جاتا ہے۔ دیہی اور دور دراز علاقوں کے رہائشیوں کے لیے نادرا دفاتر تک رسائی، سفری اخراجات اور روزگار کی مجبوریوں کے باعث مقررہ مدت میں کارڈ وصول کرنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق قومی شناختی کارڈ کی عدم دستیابی شہریوں کو بنیادی حقوق اور سہولیات سے محروم کر سکتی ہے۔ شناختی کارڈ کے بغیر بینک اکاؤنٹ کھلوانا، موبائل سم حاصل کرنا، سرکاری امدادی پروگرامز میں اندراج اور پاسپورٹ بنوانا ممکن نہیں رہتا۔
کارڈ تلف کیے جانے پر شہریوں کو نئی درخواست اور فیس دوبارہ جمع کرانا ہوگی۔ فائل فوٹو: اے پی پی
ایڈووکیٹ عثمان فاروق کا کہنا ہے کہ شناختی کارڈ کی تلفی کے بعد دوبارہ اجرا کا عمل شہری کے لیے ذہنی دباؤ، وقت کے ضیاع اور مالی نقصان کا باعث بنتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ نادرا کو شہریوں کی آگاہی کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ کارڈ تلف کرنے سے قبل متعدد یاد دہانی کے پیغامات، واضح انتباہ اور میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم اس مسئلے کو کم کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بیرونِ ملک یا دور دراز علاقوں میں مقیم شہریوں کے لیے خصوصی سہولیات فراہم کرنی چاہیے۔
حکام اور ماہرین دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ قومی شناختی کارڈ ہر شہری کی شناخت اور ریاست کے ساتھ تعلق کی بنیاد ہے۔ اس لیے شناختی کارڈ کی بروقت وصولی شہری کی ذمہ داری ہونے کے ساتھ اتھارٹی کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو بروقت آگاہی فراہم کرے۔