افغان شہریوں سے پاکستانی پاسپورٹ برآمدگی سکینڈل: کوئٹہ سے تین نادرا افسران گرفتار
افغان شہریوں سے پاکستانی پاسپورٹ برآمدگی سکینڈل: کوئٹہ سے تین نادرا افسران گرفتار
منگل 2 دسمبر 2025 17:38
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
ایف آئی اے کے مطابق یہ گرفتاریاں اس سکینڈل کے سلسلے میں کی گئیں، جس میں خلیجی ملک میں افغان شہریوں سے جعلی پاکستانی پاسپورٹس برآمد ہوئے تھے۔ (فوٹو: نادرا)
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے خلیجی ملک میں افغان شہریوں سے برآمد ہونے والے پاکستانی پاسپورٹس کے سکینڈل میں کوئٹہ سے نادرا کے تین افسران کو گرفتار کر لیا۔
ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق گرفتار افراد میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سید انور شاہ، جونیئر ایگزیکٹیو سید اختر شاہ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹیک چمن زون خواجہ وقاص شامل ہیں، جنہیں کوئٹہ کی مقامی عدالت، جوڈیشل مجسٹریٹ 7 کی جانب سے وارنٹِ گرفتاری جاری ہونے کے بعد حراست میں لیا گیا۔
ایف آئی اے کے مطابق یہ گرفتاریاں اس سکینڈل کے سلسلے میں کی گئیں، جس میں خلیجی ملک میں افغان شہریوں سے جعلی پاکستانی پاسپورٹس برآمد ہوئے تھے۔ اس سکینڈل کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کی گئی تھیں۔
ایف آئی اے کے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ (سی ٹی ڈبلیو) کوئٹہ نے 2024 میں نادرا کے ایک افسر علی احمد کو بھی گرفتار کیا تھا، جس کے خلاف پیکا ایکٹ 2016، نادرا آرڈیننس، فارنرز ایکٹ اور تعزیراتِ پاکستان کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اسی کیس میں مزید تفتیش کے دوران شواہد سامنے آنے پر نادرا کے مذکورہ تین افسران کو گرفتار کیا گیا۔
2024 میں ایف آئی اے سی ٹی ڈبلیو میں درج کی گئی ایف آئی آر نمبر 3 کے متن کے مطابق سعودی عرب میں افغانستان کے سفارتخانے نے مجموعی طور پر 12,096 پاکستانی پاسپورٹس ریاض میں پاکستانی سفارتخانے کو بھیجے۔
یہ پاسپورٹس سعودی حکام نے اس بنیاد پر حوالے کیے کہ یہ افغان شہریوں نے جمع کرائے تھے۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ جانچ کے دوران پتا چلا کہ ان میں سے 7,613 پاسپورٹس ایسے تھے جو غیر ملکی افراد نے نادرا، امیگریشن اور پاسپورٹ دفاتر کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے دھوکے سے حاصل کیے تھے، جس کے باعث پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق کیس کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ افغان باشندوں نے بھاری رقوم کے عوض شناختی کارڈ بنوائے۔ (فوٹو: نادرا)
نادرا کے حساس اطلاعاتی انفراسٹرکچر میں غیر مجاز مداخلت اور رسائی، اور نادرا کی رجسٹریشن پالیسی کی خلاف ورزی پر نادرا نے ملوث افسران و اہلکاروں کے خلاف باضابطہ شکایات درج کرائیں۔ اس کے نتیجے میں 16 دسمبر 2023 کو انکوائری نمبر E-58/2023 کا آغاز ہوا۔
انکوائری کی کارروائی کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ سرانان میں نادرا کی موبائل وین میں تعینات علی احمد 60 غیر ملکیوں کے شناختی کارڈ منظور کرنے میں ملوث تھا۔ یہ غیر قانونی عمل دیگر شریک ملزمان کی ملی بھگت سے کیا گیا، جنہوں نے دراندازوں کو اپنے خاندان کا فرد ظاہر کرنے، تصدیق کرنے اور مختلف طریقوں سے معاونت فراہم کی۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق کیس کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ افغان باشندوں نے بھاری رقوم کے عوض شناختی کارڈ بنوائے اور انہی کی بنیاد پر پاکستانی پاسپورٹس حاصل کیے۔ ایف آئی اے نے نئے شواہد کی بنیاد پر نادرا کے مزید افسران کو گرفتار کیا۔
نادرا ذرائع کے مطابق گرفتار افسران میں سے ایک کے خلاف شہریوں کا ڈیٹا فروخت کرنے کے الزام میں ایک اور تحقیق بھی جاری ہے، جبکہ متعدد افسران کے خلاف اس سے قبل بھی شہریوں کے فیملی ٹری ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی کے الزامات پر انکوائری ہو چکی ہے۔
اس انکوائری میں نادرا حکام نے طریقہ کار کی غلطی تسلیم کی، تاہم افسران کو بری کرتے ہوئے صرف احتیاطی نوٹس جاری کیے گئے۔