Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمنی حکومت اور حوثی تین ہزار قیدیوں کا تبادلہ کریں گے، سعودی عرب کا خیرمقدم

مملکت نے معاہدے کو ایک اہم انسانی ہمدردی کا قدم قرار دیا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب نے یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت اور حوثی گروپ کے درمیان تقریبا تین ہزار قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق وزارت نے ایک بیان میں اس معاہدے کو ایک اہم انسانی ہمدردی کا قدم قرار دیا جو یمن میں انسانی مصائب کے خاتمے اوراعتماد سازی کے مواقع بڑھانے میں معاون ہے۔
بیان میں سلطنت عمان کی جانب سے 9 سے 23 دسمبر تک جاری رہنے والے مذاکرات کی میزبانی، اس کی سرپرستی اور مخلصانہ کوششوں کی تعریف کی گئی۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ، انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس اور مذاکرات میں شامل تمام فریقوں کی کوششوں کو بھی سراہا گیا۔
وزارت نے یمنی عوام کی امنگوں کے مطابق امن، سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے تمام کوششوں کی سپورک کا اعادہ کیا۔
عرب نیوز کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ یمنی حوثیوں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت نے تقریباً تین ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ معاہدہ عمان کے دارالحکومت مسقط میں پندرہ دن تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔
عمان ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری تنازع میں ایک اہم ثالث ہے۔
حکومتی وفد کے ایک رکن ماجد فضیل نے بتایا’ حوثیوں کے ساتھ قیدیوں کے ایک نئے تبادلے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت ہزاروں جنگی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔‘
حوثی وفد میں شامل عبدالقادر نے ایکس پر بیان میں کہا ’بڑے پیمانے پر قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس میں ہمارے ایک ہزار 700 قیدیوں کو رہا ئی ملے گی جبکہ اس کے بدلے ایک ہزار 200 قیدی رہا کیے جائیں گے۔ اس میں 7 سعودی اور 23 سوڈانی شامل ہیں۔
یمن میں اقوام متحدہ کے حصوصی ایلچی ہانس گرنڈ برگ نے ایک بیان میں معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک مثبت اور بامعنی قدم قرار دیا۔

 

شیئر: