Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ عبداللہ نے رفیق الحریری کے قتل پر بشار کو تلخ جملے کہے تھے، بندر بن سلطان

ریاض۔۔۔۔ سعودی محکمہ خفیہ کے سابق سربراہ اور امریکہ میں مملکت کے سابق سفیر شہزادہ بندر بن سلطان نے لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق الحریری کے قتل اور شام کے موجودہ صدر بشار الاسد سے ان کے کشیدہ تعلقات کے متعدد راز طشت از بام کردیئے۔ انہوں نے "انڈیپنڈنٹ عربیہ" کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے رفیق الحریری کے قتل پر بشار الاسد کو سخت سست باتیں کہیں۔ حالانکہ بشار کے برسراقتدار آنے کے بعد سے وہ ان کی پشت پناہی کرتے رہے تھے۔ شاہ عبداللہ نے جب انہیں تین بار جھوٹا کہا تو بشار الاسد کے قدم ڈگمگانے لگے تھے۔ بندر بن سلطان نے بتایا کہ بشار نے برسراقتدار آنے کے بعد عجیب و غریب سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔ ایران کا دورہ اور لبنان میں ناقابل فہم سرگرمیاں قابل ذکر ہیں۔ بندر بن سلطان نے بتایا کہ رفیق الحریری بشار الاسد کے تصرفات کے شاکی تھے۔ اسی لئے انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا اور وزارت عظمیٰ کا منصب سلیم الحص کے حوالے کردیا تھا۔ انتخابات میں انہیں بھاری اکثریت ملی تھی۔ رفیق الحریری کو قتل کی دھمکی دی گئی تھی۔ شہزادہ بندر نے بتایا کہ 2002ءکے دوران بیروت عرب سربراہ کانفرنس کے موقع پر شاہ عبداللہ (اس وقت وہ ولیعہد تھے) کے طیارے پر دہشت گرد حملے کے امکانات بھی ظاہر کئے گئے تھے۔ اسی لئے تجویز کیاگیا تھا کہ وہ پہلے دمشق جائیں اور وہاں سے بری راستے سے لبنان پہنچیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ کانفرنس کے دوران پہلے تو یاسرعرفات کو شام آنے سے روکنے کی کوشش کی گئی اور پھر مصنوعی سیارے کی مدد سے خطاب نشر کرنے سے روک دیا گیا۔ شہزادہ بندر نے بتایا کہ بشار الاسد نے صفائی دینے کی کوشش کی تھی جس پر شاہ عبداللہ نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمہارے ابا سے پہلے تمہارے چچا سے واقف ہوں، پھر تمہارے ابا سے واقفیت حاصل ہوئی لیکن ان میں سے کسی نے بھی دروغ بیانی سے کام نہیں لیا۔ میں ہر غلطی معاف کرسکتا ہوں لیکن دروغ بیانی نہیں۔ 
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں