Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے سمندر میں امریکی بحری جہازوں کی نقل و حرکت

امریکہ اور چین میں کشیدگی کی ایک وجہ تائیوان بھی ہے
امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس کے دو بحری جہاز تائیوانی سمندر سے گزرے ہیں۔
بدھ کو خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق حساس پانیوں سے گزرنے کی امریکی حکمت عملی چین کے ساتھ حالیہ تناؤ کو مزید بڑھا سکتی ہے۔
چین امریکہ تعلقات میں تناؤ اور تجارتی تنازع کے ساتھ دونوں ملکوں میں کشیدگی کی ایک وجہ تائیوان بھی ہے۔
خیال رہے کہ تائیوان کے ساتھ جنوبی سمندر میں چین کی افواج اپنی موجودگی بڑھا رہی ہیں جبکہ اس علاقے میں امریکی بحری بھی بعض اوقات آزادانہ نقل و حرکت کرتی ہے۔
’روئٹرز‘ کے مطابق امریکی بحریہ کے جہازوں کے گزرنے کو تائیوان کی حکومت ایک ایسے وقت میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپنی مدد کے طور پر دیکھے گی جب اس کی بیجنگ سے کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
امریکی فوج کے ترجمان نے ’روئٹرز‘ کو بتایا کہ تائیوانی سمندر سے گزرنے والے دو جہازوں میں سے ایک نیوی کا آئل ٹینکر تھا۔
یو ایس نیوی کے ترجمان کمانڈر کلے ڈوس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحری جہازوں کا گزرنا اس امریکی عزم کا اظہار ہے کہ انڈو پیسیفک کھلا اور آزاد ہے۔

تائیوانی سمندر سے گزرنے والے امریکی بحری جہاز کی فائل فوٹو (تصویر: اے ایف پی)

ڈوس کے مطابق یہ نقل و حرکت مکمل طور پر محفوظ اور پیشہ ورانہ تھی۔
ادھر تائیوان کے وزارت دفاع نے کہا ہے کہ دو امریکی جہاز ان کے سمندر سے شمال کی جانب گئے ہیں۔ تائیوانی افواج نے اس عمل کو دیکھا ہے اور اس دوران کوئی غیر معمولی چیز نظر نہیں آئی۔
چین کی جانب سے اس پر کوئی فوری ردعمل نہیں آیا۔
امریکی جنگی بحری جہاز نئے سال کے آغاز سے ماہانہ بنیادوں پر ایک بار تائیوانی سمندر سے گزرتے ہیں۔ ’روئٹرز‘ کے مطابق امریکہ نے یہ مشن گذشتہ برس جولائی میں شروع کیا تھا جس میں تعطل آ گیا تھا۔
روئٹرز کے مطابق امریکہ اور تائیوان میں باقاعدہ تعلقات نہیں ہیں تاہم قانون کے تحت وہ تائیوان کو اپنے دفاع میں مدد دینے کا پابند ہے۔
خیال رہے کہ تائیوان اپنے دفاع کے لیے سارا اسلحہ امریکہ سے خریدتا ہے۔
چین خطے میں تائیوان پر حاکمیت کا دعوی کرتا ہے اور کے لیے دباؤ بڑھاتا رہتا ہے۔ بیجنگ کے مطابق تائیوان ’ایک چین‘ کے مقدس خطے کا حصہ ہے اور ضرورت پڑنے پر اس کو بزور طاقت بھی کنٹرول میں لیا جا سکتا ہے۔
پنٹاگون کے مطابق واشنگٹن تائیوان کو سنہ 2010 کے بعد سے اب تک 15 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کر چکا ہے۔
خیال رہے کہ ماضی قریب میں بیجنگ نے تائیوانی سمندر سے فرانسیسی جنگی جہازوں کے گزرنے کو غیر قانونی کہا تھا۔
 

شیئر: