Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہوش بھٹی کا کالم: صحیح دل بھیجنا کیوں ضروری ہے؟

صحیح موقع پر صحیح دل نہ بھیج کر آپ بھی میری طرح اپنی پہلی، دوسری، اور تیسری محبت کھو سکتے ہیں! (فوٹو: اے ایف پی)
زندگی میں ہر لمحہ ایک افرا تفری کا عالم ہے، اس افرا تفری کو مزید چار چاند لگا دیے ہیں سوشل میڈیا نے۔
وہ رشتہ دار اور دوست جن سے آپ نے مشکل سے جان چھڑائی تھی، وہ اب آپ کو پہلے فیس بک پر’ایڈ‘ کرتے ہیں، جب وہاں ’ریجکٹ‘ کرو ، تو ٹوئٹر پر فیک اکاؤنٹ بنا کرعجیب سا ہینڈل بنا کر فالو کر کے آپ کی امی کو آپ کی سارے کرتوت کے سکرین شارٹ بھیجتے ہیں۔ اور اگر وہاں سے بھی بلاک ہو جائیں تو انسٹا گرام پر پہنچ جاتے ہیں۔
اور جب کہیں بھی منہ نہ لگاؤ تو واٹس ایپ پر نازل ہو جاتے ہیں۔ کہنے کا مطلب ہے آج کی دنیا میں چاہے کوئی رشتہ دار ہو یا دوست، کوئی آپ کی کہیں بھی جان نہیں چھوڑے گا بلکہ وہ لوگ جن کو آپ نے صرف ای میل کی تھی، وہ بھی آپ کو ہر جگہ سے ایڈ کرنے لگ جائیں گے۔
اب اس حال میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کے بندہ جاوے کتھے؟ کتنا ٹائپ کرے؟ کہاں کہاں لکھے؟ کتنا لمبا یا چھوٹا جملہ لکھے جس سے اگلے بندے کو آپ کا موڈ، نیت اور مطلب سمجھ آئے۔ اس عذاب کو ختم کرنے کے لیے ہی شاید صحیح سیانے بندے نے ایموٹیکون بنا دیے۔

کبھی بالکل ہی کچھ سمجھ نہ آئے تو گروپ میں بندر ایموٹیکون بھیج دیتی ہوں (فوٹو: اے ایف پی)

میرے جیسا انسان جس کا ویسے ہی کسی سے بات کرنے کا دل نہ کرتا ہو، اس کے لیے ایموٹیکون ایک رحمت ہے۔
خاص طور پر ایسی حالت میں جب اگلے بندے کو لگتا ہے کہ وہ بہت مزاحیہ ہے حالانکہ ہوتا نہیں، اس ٹائم میں بس شدید ہنستا ہوا ایموٹیکون بھیج کے اس کو سکون دلا دیتی ہوں کہ بھئی تم چھا گئے ہو، اتنا زندگی میں پہلے کبھی نہیں ہنسی۔
محبت کا اظہار کرنا ہو تو بجائے اس کے کہ میں لکھوں ’ظلِ الہٰی ، آپ کے وہ کالے گھنے بال اور چھ فٹ قد اور وہ گلابی رنگ اور وہ گہری آنکھیں دیکھ کر میری تو جان ہی نکل گئی‘، میں صرف ایک دو ایموٹیکون بھیج کے اپنے جذبات کا اظہار کر دیتی ہوں۔ فیس بک استعمال کرنے کا وقت نہیں ملتا لیکن کبھی کبھی کوئی پھول بوٹا لگا کر دوستوں کو یقین دلا دیتی ہوں کہ میں ابھی مری نہیں۔ کوئی نہ کوئی لائک بھی کر جاتا ہے کہ یہ بھی زندہ ہے۔
اور واٹس ایپ کی تو دنیا ہی کچھ اور ہے۔ سب سے زیادہ مشکل اس وقت ہوتی ہے جب آپ کنوارے ہوں اور آپ کی شادی شدہ دوست واٹس ایپ گروپ میں شامل کر لیں وہ بچوں کے پیمپر سے لے کر اپنی ساس کے طعنوں تک سب کچھ بتا دیتی ہیں اور میرے پاس بس ایک ہی ایموٹیکون ہوتا ہے اپنا سہارا پیش کرنے کے لیے ): نہ میرے پیمپرز پر کوئی خاص خیال ہے اور نہ ہی میری گمشدہ ساس کا کوئی تجربہ ہے۔
گھر والوں کے ساتھ زبردستی والا گروپ بھی کچھ اسی نوعیت کا ہے کسی کی سالگرہ ہو تو کیک کا ایموٹیکون بھیج کے بات ختم کر دیتی ہوں۔ کسی کا بچہ ہو جائے تو گلابی رنگ کا دل بھیج دیتی ہوں۔ کبھی بالکل ہی کچھ سمجھ نہ آئے تو گروپ میں بندر ایموٹیکون بھیج دیتی ہوں جس پر بحث شروع ہو جاتی کہ میں نے کس کو بندر کہا ہے۔

 بہت سے لوگ ابھی بھی ایموٹیکون کا استعمال نہیں کرتے (فوٹو: اے ایف پی)

بے شک ایموٹیکون کا مجھے فائدہ بہت ہوا ہے لیکن انسان کی عادت ہے کہ ہر چیز کو تباہ کر دے۔ تو یوں کچھ لوگوں نے ایک ہلکی سی مسکراہٹ کے ایموٹیکون کو کچھ اور ہی مطلب دے دیا ہے۔
وہ یہ ایموٹیکون تب استعمال کرتے ہیں جب زندگی نے ان کے ساتھ ہاتھ کر دیا ہو۔ طنزو مزاح کے لیے اور بہت سے ایموٹیکون ہیں لیکن لوگوں کے لیے لازم تھا کہ ایک سادہ سی مسکراہٹ والا ایموٹیکون ہی استعمال کیا جائے۔
اب مجھے یہ ایموٹیکون کوئی بھیجتا ہے تو مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میری بےعزتی ہو رہی ہے کہ اگلا واقعی صحیح کہہ رہا ہے۔ اب تو عالم یہ ہے کہ جب تک رشتہ دار کسی جملے کے ساتھ ایموٹیکون نہ بھیجیں تو دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور لگتا ہے لو آیا جے فیر غوری!
آج کل کی زندگی میں صحیح وقت پرصحیح ایموٹیکون کا استعمال اتنا ہی ضروری ہے جتنا ڈیتھ اوورز میں یارکر مارنا ہے۔
غلط ایموٹیکون اچھی خاصی رنجشیں پیدا کر دیتا ہے، جیسے کہ میری دوست نے مجھ سے گلہ کیا کہ ’ماہو تم کو میں نے لال رنگ کے دل والا ایموٹیکون بھیجا اور تم نے جواب میں نیلا بھیج دیا ، کیا میں تمھیں عزیز نہیں؟‘

غلط ایموٹیکون اچھی خاصی رنجشیں پیدا کر دیتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

مجھے پہلی بار احساس ہوا کے میری ناکام محبت میں شاید یہی کمی تھی کہ میں صحیح وقت پر صحیح رنگ والا ایموٹیکون نہ بھیج سکی!
تو بات کچھ یوں ہے کہ ایموٹیکون کے بغیر آج کل کسی بھی قسم کا اظہار، اظہار نہیں لگتا۔
جب تک میاں بیوی اپنے سٹیٹس میں ایک دوسرے کے لیے دل والا ایموٹیکون نہ ڈالیں، ان کو ایک دوسرے کی محبت پر شک ہی رہتا ہے۔ اور مجھے بہت حد تک اس بات پر یقین ہے کہ ایموٹیکون کے استعمال سے آپ کے فرشتوں کا کام بھی 50 فیصد کم ہو گیا ہوگا۔
 بہت سے لوگ ابھی بھی ایموٹیکون کا استعمال نہیں کرتے۔ کچھ کے پاس وقت نہیں اور کچھ یہ سمجھتے  ہیں کہ یہ بچگانہ حرکت ہے۔
مرضی ہے آپ کی لیکن یہ یاد رکھیے کہ صحیح موقع پر صحیح دل نہ بھیج کر آپ بھی میری طرح اپنی پہلی، دوسری، اور تیسری محبت کھو سکتے ہیں!

شیئر: