Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فلموں کی اتنی آمدن اور معیشت سست؟‘

روی شنکر کے معیشت کے حوالے سے بیان پر شدید تنقید ہوئی۔ فوٹو سوشل میڈیا
انڈیا میں معیشت کی سست روی پر مرکزی وزیر قانون روی شنکر کے بیان پر سوشل میڈیا میں اس قدر ہنگامہ ہوا کہ انہیں اپنا یہ بیان واپس لینا پڑا۔
وزیر قانون نے سنیچر کو ممبئی میں کہا تھا کہ جب ایک دن میں تین فلموں کی آمدن 120 کروڑ ہو رہی ہے تو ملک میں کہاں سست رفتاری ہے؟
روی شنکر پرساد کے اس بیان پر ہر جانب سے تنقید ہونے لگی اور تنقید کی شدت اس قدر بڑھ گئی کہ انہیں اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے ٹوئٹر پر ایک اور بیان جاری کرنا پڑا۔
بیان میں انھوں نے لکھا کہ 'گذشتہ روز میں نے ممبئی میں تین فلموں کی ایک دن کی 120 کروڑ کمائی کے بارے میں کہا تھا جو کہ در حقیقت اب تک کی سب سے زیادہ کمائی ہے۔ جب میں فلموں کے دارالحکومت ممبئی میں تھا تو یہ بات کہی تھی۔ ہمیں اپنی فلم انڈسٹری پر بہت فخر ہے جو لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے اور ٹیکس کی ادائیگی میں بھی اس کا اہم حصہ ہے۔'
انہوں نے مزید لکھا گیا کہ ’میڈیا کے ساتھ میری مکمل بات چیت میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر موجود ہے۔ لیکن مجھے افسوس ہے کہ میرے بیان کے ایک حصے کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا۔ ایک حساس فرد کے طور پر میں اپنے اس بیان کو واپس لیتا ہوں۔‘

پہلے روی شنکر نے کیا کہا؟

انہوں نے ہفتے کو ممبئی میں کہا تھا کہ این ایس ایس او (نیشنل سیمپل سروے آفس) کے بے روزگاری کے اعداد و شمار مکمل طور پر غلط ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر فلمیں کروڑوں کا کاروبار کر رہی ہیں تو پھر ملک میں کس طرح مندی ہے؟
ان کے بقول ’میں این ایس ایس او کی رپورٹ کو غلط قرار دیتا ہوں اور پوری ذمہ داری کے ساتھ کہتا ہوں کہ اس رپورٹ میں الیکٹرانک مینوفیکچرنگ، آئی ٹی سیکٹر، قرض (مدرا لون) اور کامن سروس سینٹر کا ذکر نہیں ہے۔ کیوں نہیں ہے؟ ہم نے 10 متعلقہ اعداد و شمار پیش کیے اور ان میں سے ایک بھی رپورٹ میں موجود نہیں ہے۔ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ہم سب کو سرکاری ملازمت دیں گے۔ ہم اب بھی یہ کہہ رہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے منصوبہ بندی کے تخت اعداد و شمار کو غلط انداز میں پیش کیا۔‘
انڈین معیشت میں سستی کے متعلق پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں روی شنکر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’میں اٹل بہاری واجپائی کی حکومت میں وزیر اطلاعات و نشریات تھا اس لیے فلموں سے بھی وابستگی ہے۔ 2 اکتوبر کو تین فلمیں ریلیز ہوئیں۔ وار، جوکر اور سائرہ۔ باکس آفس کے تجزیہ نگار کومل نہاٹا کے مطابق اس دن ان فلموں نے 120 کروڑ روپے سے زیادہ کی کمائی کی تھی۔ یعنی ملک کی معیشت ٹھیک ہے۔ اسی لیے تو فلمیں اتنا اچھا بزنس کر رہی ہیں۔'

وزیر قانون کے بیان پر کانگریس کی میڈیا پینالسٹ شمع محمد نے لکھا کہ سست رفتاری کے سبب لاکھوں لوگوں کی نوکری چلی گئی۔ ہزاروں کاروباریوں کو اپنے کاروبار بند کرنے پڑے، بے شمار سرمایہ کاروں نے اپنی پونجی گنوا دی انھیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ تین فلموں نے دو اکتوبر کو 120 کروڑ روپے کمائے۔'
 

صحافی شوم وج نے لکھا ’جب بسکٹ کی فروخت کم ہو گئی روی شنکر پرساد نے کچھ نہیں کہا، جب کار کی فروخت کم ہو گئی تو بھی روی شنکر پرساد بڑے بڑے اعلانات کرتے رہے۔ جب زیر جامہ کی فروخت کم ہو گئی روی شنکر پرساد دوسری طرف دیکھنے لگے اور فلم کے ٹکٹ ایک دن اچھے بکے تو وہ پوچھتے ہیں کہ سست روی کہاں ہے؟‘
روی شنکر پرساد کے اس بیان پر سوشل میڈیا میں لطیفے اور میمز بھی نظر آئے۔

شریدھر نامیایک صارف نے لکھا کہ 'آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ کو ڈپریشن ہے؟ ہم نے ابھی آپ کو مسکراتے دیکھا ہے۔ لہذا آپ کی دماغی صحت بالکل ٹھیک ہے۔'

ایک صارف دیسی بھائی نے بیل کی ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ڈیئر روی شنکر پرساد، آپ نے کبھی سنا ہے آ بیل مجھے مار۔‘
 

'دی لائنگ لاما' نامی ایک ٹویٹر صارف نے لکھا: 'سر، کومل نہاٹا کو وزیر خزانہ بنا دیتے ہیں۔ آپ کیا کہتے ہیں؟'

شیئر: