Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیزگام سانحہ: میرپورخاص کے 9 افراد ہلاک، 54 تاحال لاپتہ

نعشوں کی شناخت ممکن نہیں لہٰذا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا (فوٹو:اے ایف پی)
کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں آگ لگنے سے ہلاک ہونے والے 74 افراد میں سے بیشتر کا تعلق سندھ کے شہر میرپور خاص سے ہے۔
ابھی تک 7 افراد کی میتیں میرپور خاص لائی جا چکی ہیں جبکہ اس شہر سے تعلق رکھنے والے 24 افراد مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے گزرنے والی ایک ٹرین میں آگ لگنے سے 74 افراد ہلاک جبکہ 37 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
میرپور خاص کے سیٹلائٹ ٹاؤن میں واقع مسجد سے تبلیغی جماعت کے کئی افراد اس ٹرین میں سفر کر رہے تھے۔ مسجد انتظامیہ کے مطابق تبلیغی جماعت کے 54 افراد تاحال لاپتہ ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔
عوام کی رہنمائی کے لیے ریلوے سٹیشن اور ڈپٹی کمشنر آفس میر پور خاص میں انفارمیشن ڈیسک قائم کیے گئے ہیں۔ ڈی سی آفس کے انفارمیشن ڈیسک پر مامور اہلکار افتخار احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ اب تک میر پور خاص سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کی نعشوں کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ ان کے پاس موجود اطلاعات کے مطابق 40 سے زائد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔

میرپور خاص کے سیٹلائٹ ٹاؤن میں واقع مسجد سے تبلیغی جماعت کے کئی افراد اس ٹرین میں سفر کر رہے تھے (فوٹو:اردونیوز)

’تمام افراد کا تعلق تبلیغی جماعت سے ہے‘

پولیس حکام سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے لاپتہ افراد کی تعداد کچھ کم بتائی۔ پولیس انفارمیشن ڈیسک کے اہلکار اظہرعلی کا کہنا ہے کہ ابھی تک 11 افراد کے لواحقین نے پولیس سے رابطہ کیا ہے۔ پولیس حکام نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ حادثے میں ہلاک، زخمی اور لاپتا ہونے والے میرپورخاص کے تمام افراد کا تعلق تبلیغی جماعت سے ہے جن کی تشکیل بسم اللہ مسجد سے ہوئی تھی اور وہ اجتماع میں شرکت کے لیے رائیونڈ جا رہے تھے۔
میر پور خاص میں میتیں پہنچنے کا سلسلہ گذشتہ رات ہی شروع ہو گیا تھا جس کے بعد سے اب تک 7 میتیں پہنچ چکی ہیں۔ جمعہ کی صبح 6 افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی جن میں محمد سلیم، عبدالطیف، محمد شریف، آفتاب، وقار مری اور نواز شامل ہیں۔
 نمازِ جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف سندھ کے رہنما حلیم عادل شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

پولیس حکام کے مطابق 9 افراد کی نعشوں کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ 40 سے زائد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں (فوٹو:اردونیوز)

المناک حادثے کے بعد شہر کی فضا سوگوار ہے اور لوگ اپنے پیاروں کے حوالے سے اطلاع کے منتظر ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک دن گزرنے کے باوجود ابھی تک انہیں اپنے گھر والوں اور رشتہ داروں کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی جارہیں۔

نعشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا

مکمل طور پر جھلس جانے کی وجہ سے نعشوں کی شناخت ممکن نہیں لہٰذا ڈی این اے ٹیسٹ کا سہارا لیا جائے گا جس کے لیے لواحقین اور رشتہ داروں سے ڈی این اے سیمپلز اکھٹے کیے جائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے بتایا کہ ڈی سی آفس کی جانب سے رشتہ داروں کو میرپور خاص سے حیدرآباد لے جانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں تا کہ ان سے سیمپلز اکھٹے کیے جاسکیں۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے رحیم یار خان میں ہسپتال کے ساتھ مفت رہائش کا بھی انتظام کیا ہے۔
ٹرین حادثے کے زخمی اس وقت نشتر ہسپتال، سی ایم ایچ ملتان، وکٹوریہ ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

شیئر: