Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انس حقانی کی رہائی اہم کیوں؟

انس حقانی سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے طالبان کے تین اہم کمانڈروں کو دو مغویوں کے بدلے مشروط طور پر رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ مغوی جن کا تعلق امریکہ اور آسٹریلیا سے ہے، کابل کی امریکن یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے، ان کو 2016 میں اغوا کیا گیا تھا۔
منگل کو ڈاکٹر اشرف غنی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ان مغویوں کے بدلے انس حقانی، حاجی مالی خان اور قاری عبدالرشید کو رہا کیا جائے گا۔
 
یہ ابھی تک واضح نہیں کہ کب ان کو رہا کیا جائے گا تاہم ڈاکٹر اشرف غنی کے مطابق ’شدت پسندوں کی حراست میں دونوں مغویوں کی صحت خراب ہو رہی ہے۔
ان تین اہم کمانڈروں میں انس حقانی، طالبان کے ڈپٹی چیف اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی ہیں جبکہ حاجی مالی خان ان کے ماموں اور قاری عبدالرشید گوانتاناموبے سے حال ہی میں رہائی پانے والے کمانڈر محمد نبی عمری کے بھائی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ دونوں چندہ جمع کرنے کے لیے متحرک تھے تاہم حاجی مالی خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حقانی نیٹ ورک کے ایک اہم کمانڈر اور مالیاتی امور دیکھتے تھے۔
2014 میں انس حقانی اور قاری عبدالرشید کو قطر سے واپسی پر امریکیوں نے گرفتار کیا تھا اور ان کو افغان فورسز کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

حقانی نیٹ ورک افغانستان میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہے۔ فوٹو اے ایف پی

 
انس حقانی کو کابل کی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔
افغان امور کے ماہر سمیع یوسفزئی کہتے ہیں کہ حقانی خاندان اور خاص طور پر انس حقانی کی والدہ چاہتی تھیں کہ ان کے بیٹے کی بحفاظت واپسی ہو کیونکہ وہ اپنے تین بیٹے کھو چکی ہیں۔
حقانی نیٹ ورک کے بہت سارے کمانڈرز مارے گئے ہیں، انس حقانی کی واپسی حقانی نیٹ ورک کے لیے بہت بڑی بات ہے۔ انس خود کسی سرگرمی میں ملوث نہیں تھے کیونکہ وہ کم عمر تھے۔ یہ دونوں ماموں اور بھانجا اب قطر جائیں گے اور شرط یہ ہے کہ یہ لوگ وہاں سے کوئی ایسا فعال کردار ادا نہیں کریں گے کہ جس کا فائدہ شدت پسندی کو پہنچے۔ یہ دونوں امریکیوں اور قطریوں کی سخت نگرانی میں ہوں گے۔
فروری میں افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کے لیے انس حقانی کا نام شامل کیا گیا تھا۔
افغان امور کے ایک اور ماہر رحیم اللہ یوسفزئی کہتے ہیں کہ یہ صرف قیدیوں کا تبادلہ نہیں بلکہ اس سے دونوں فریقین کے درمیان اعتماد سازی بڑھے گی۔

اکتوبر میں افغان سکیورٹی فورسز نے جلال آباد میں طالبان اور داعش کے شدت پسند پکڑے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی 

ان کے مطابق انس حقانی کا نام طالبان نے ایک حربے کے طور پر استعمال کیا جس میں وہ کامیاب رہے۔
رحیم اللہ یوسفزئی کے مطابق سراج الدین حقانی کا بھائی ہونے کے ناطے افغان حکومت کے لیے انس حقانی کی اہمیت زیادہ تھی، وہ چاہتے تھے کہ انس حقانی کے بدلے میں حملے روکے جائیں اور ان کے قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
افغان امور کے ماہر امید کر رہے ہیں کہ اس سے امن عمل اور مذاکرات  کے لیے راہ ہموار ہو گی۔
گذشتہ مہینے افغان طالبان نے افغانستان سے اغوا کیے جانے والے تین مغوی انڈین انجینئرز کو رہا کر دیا تھا۔
 مغوی انڈین انجنئرز کی رہائی بظاہر قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کے تخت ہوئی تھی جس کے تخت 11 طالبان بھی رہا کر دیے گئے۔
 
 

شیئر: