Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی پہلی ’پلس سائز‘ ماڈل سے ملیے

غالیہ امین نے اپنے ماڈلنگ کیریئر کا آغاز 2018 میں کیا (فوٹو: عرب نیوز)
حالیہ دنوں میں انٹرنیشنل برانڈز کی کوشش رہی ہے کہ وہ اپنے شوز میں مختلف زبانوں اور جسامت کی ماڈلز کو بلائیں اور مشرق وسطیٰ کا خطہ بھی اس ٹرینڈ کو فالو کر رہا ہے۔
اس ٹرینڈ کا تازہ ترین اظہار ’فیشن فارورڈ دبئی‘ کے حالیہ ایڈیشن کے دوران سامنے آیا جب دو پلس سائز عرب ماڈلز نے چمک دمک سے بھرپور ریمپ پر اپنے جلوے بکھیرے۔ دونوں ماڈلز دبئی میں رہتی ہیں۔
 ان میں سے ایک غالیہ امین ہیں جو سعوری عرب کی پہلی ’باڈی پازیٹیو‘ ماڈل کہلاتی ہے۔
غالیہ امین کو فیشن ہاؤس ’ریمامی‘ نے کاسٹ کیا تھا۔
ماڈل اور ٹیلی ویژن پریزنٹر غالیہ امین نے عرب نیوز کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ’لوگ ریمپ اور فیشن انڈسٹری میں تنوع کو دیکھ کر خوش ہیں اور یہ اطمینان بخش ہے کہ ہمارا خطہ بھی اسے قبول کر رہا ہے۔ مجھے امید ہیں کہ یہ سب جاری رہے گا۔‘
غالیہ نے اپنے ماڈلنگ کیریئر کا آغاز 2018 میں کیا تھا۔

’مشرق وسطیٰ کے کلچر اور روایات میں ماڈلنگ کے پروفیشن کو ٹیبو سمجھا جاتا ہے‘ (فوٹو: عرب نیوز)

اگرچہ نیویارک کے ریمپس پر تنوع عام ہے جہاں مختلف ٹیلنٹس کو ابھرنے کا موقع دیا جاتا ہے اور وہاں سے ایشلے گراہم، کینڈائس ہفائن اور لوارین چن جیسی ماڈلز سامنے آئی ہیں۔ تاہم غالیہ امین اور تیونس کے امینی ایسابی مشرق وسطیٰ سے سامنے آنے والی اولین ’پلس سائز‘ ماڈلز ہیں۔
غالیہ کا کہنا ہے کہ ’مشرق وسطیٰ کے کلچر اور روایات میں ماڈلنگ کے پروفیشن کو ٹیبو سمجھا جاتا ہے۔‘
غالیہ عرب خواتین پر زور دیتی ہیں کہ وہ ہر قسم کی جسمانی ساخت کے ساتھ خود کو پراعتماد محسوس کریں۔ غالیہ اپنے کیرئر کے دوران 11 ہونور، ماریانا رینالڈی اور تانیاز ٹی ہاؤس دبئی کے ساتھ کام کر چکی ہیں۔
’بچپن میں مجھے یہ احساس ہوا کہ فیشن کی دنیا اور بڑے برانڈز نے اپنے آپ کو صرف مخصوص جسامت والوں کے لیے مخصوص کیا ہوا ہے۔‘

غالیہ نے  نے 2018 میں ’انا غالیہ‘ کے نام سے ایک سوشل میڈیا مہم بھی شروع کی تھی (فوٹو: عرب نیوز)

ان کا کہنا تھا کہ اس چیز نے انہیں بچپن سے ہی شعوری احساس دلایا۔ ’اس لیے میں نے پلس سائز خواتین کی نمائندگی کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ان کی مدد کر سکوں اور ان کو احساس دلا سکوں کہ کوئی بھی خاتون اپنی جسامت سے قطع نظر خوبصورت دکھ اور محسوس کر سکتی ہیں۔‘
غالیہ امین دنیا کے مشہور ڈیزائنرز کے ’پلس سائز‘ پروڈکٹس فروخت کرنے والے برانڈ ’11 ہانور‘ کے لیے بھی کام کرتی ہیں۔ انہوں نے 2018 میں ’انا غالیہ‘ کے نام سے ایک سوشل میڈیا مہم بھی شروع کی تھی جس کا مقصد ’باڈی پازیٹیوٹی‘ اور ہر قسم کی جسامت والی خواتین کو یکساں مواقعوں کی فراہمی کو فروع دینا تھا۔

شیئر: