Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب اکثریت ’اقتدار‘ کے لیے مذہب کے استعمال کی مخالف

مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے اٹھارہ ممالک میں کیے گئے سروے میں 3079 لوگوں سے رائے لی گئی۔ فوٹو اے ایف پی
حال ہی میں کیے گئے یوُگو کے ایک سروے کے مطابق عرب دنیا میں شہریوں کی ایک بڑی اکثریت ’سیاسی فائدے کے لیے مذہب کے استعمال‘ سے متفق نہیں ہے۔
یہ سروے عرب نیوز نے عرب سٹریٹیجی فورم کے ساتھ شراکت میں کرایا جس کا مقصد آج کے عربوں کے خیالات اور تشویش سے آگاہی حاصل کرنا اور خطے میں آئندہ کے رجحانات کا اندازہ لگانا تھا۔
سروے میں تین ہزار اناسی عربی بولنے والوں سے رائے لی گئی جن کی عمر اٹھارہ سال یا زیادہ تھی۔ یہ سروے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے اٹھارہ ممالک میں کیا گیا۔
تینتالیس فیصد رائے دہندگان اس بات سے متفق نہیں تھے کہ مذہب کو سیاسی فوائد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ چودہ فیصد نے اس خیال سے اتفاق کیا نہ اختلاف۔
ابو ظہبی کے نیشنل ڈیفنس کالج میں سیاست کے پروفیسر ڈاکٹر البدر ال شیطاری کا کہنا ہے کہ لبنان اور عراق میں رائے دہندگان مذہب کے مخالف ہونے کے بجائے فرقہ واریت کے خلاف نکلے۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ داعش، القاعدہ، اخوان المسلمین، حزب اللہ، طالبان اور حماس جیسی تنظیمیں اگلے 10 برس میں ختم ہو جائیں گی۔
سروے میں یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ زیادہ تر عرب اپنے ممالک میں کرپشن کو سب سے بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں اور اسی مسئلے کو عرب دنیا میں کشمکش کی وجہ مانتے ہیں۔
سیاسیات کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالخالق عبداللہ نے عرب نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ’ سیاست کے لیے مذہب کے استعمال کے حوالے سے سروے کے نتائج خوش آئند ہیں۔ مشرق وسطیٰ پہلے ہی بہت زیادہ شدت پسندی دیکھ چکا ہے اور عربوں کو اس بات کا احساس ہے مذہب کی بنیاد پر بنائے گئے گروہوں نے انہیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔‘

سروے کے مطابق زیادہ تر عرب اپنے ممالک میں کرپشن کو سب سے بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ ’حقیقت میں ہم اس کا گھناؤنا چہرہ داعش کے شام اور عراق میں چار پانچ سالہ قبضے کی صورت میں دیکھ چکے ہیں۔ لہذا یہ قدرتی امر ہے اب یہ گروہ زوال پذیر ہیں۔‘
پروفیسر ڈاکٹر عبدالخالق کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کو علم ہو رہا ہے کہ یہ گروہ اپنے سیاسی فوائد کے لیے مذہب کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ سب سے پہلے اخوان مسلمین ہے جس کے حالات اس وقت بہت خراب ہیں۔‘
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: