Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین شہریت بل، کچھ اداکار پریشان کچھ انجان

وہیں انڈین فلم انڈسٹری میں بھی شہریت ترمیمی بل کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)
انڈیا میں شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف جہاں عوام سراپا احتجاج ہیں وہیں انڈین فلم انڈسٹری میں بھی اس بل کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ جامعہ ملیہ کے طلبہ پر پولیس تشدد کے بعد عوامی ردعمل تو سامنے آیا ہی ہے لیکن بالی وڈ فنکاروں نے بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
ایسے اداکاروں کو جنہوں نے اس بات کی پرواہ کیے بغیر کہ انہیں مودی حکومت پر تنقید کے بعد انڈسٹری میں کام ملے گا یا نہیں، سوشل میڈیا پر خاصی پذیرائی مل رہی ہے مگر کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں اس اہم معاملے پر چپ سادھ لینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
بالی وڈ کے سپرہٹ اداکار ہریتک روشن نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’بطور والد اور انڈیا کے شہری ہونے کے ناطے، میں ملک کے تعلیمی اداروں میں بدامنی کی صورتحال پر غمگین ہوں۔
میں امید اور یہ دعا کرتا ہوں کہ امن جتنا جلد ہوسکے واپس آجائے۔ عظیم استاد اپنے طالب علموں سے سیکھتے ہیں۔ میں نوجوان جمہوریت کو سلیوٹ پیش کرتا ہوں۔‘
 
بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے لوگوں کو مظاہرین کے ساتھ ا ظہاریکجہتی کے لیے مارچ میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے لکھا کہ’ دہلی! یہ انڈیا کے لیے کھڑے ہوجانے کا وقت ہے۔‘
 
انڈین اداکار مانوج باجپائی نے انڈین حکومت اور پولیس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے پاس ناانصافی روکنے میں بے بس ہوتے ہیں لیکن ایسا وقت کبھی نہیں آنا چاہیے جب ہم احتجاج کرنے میں بھی ناکام ہوجائیں۔ طلبا اور ان کے احتجاج کے حق کے لیے ان کے ساتھ ہوں۔ احتجاجی طلبا پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔‘
 
بالی وڈ کی ’دبنگ‘ اداکارہ سناکشی سہنا نے بھی ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انڈیا کے جمہوری اور سیکولر ریاست ہونے اور تمام شہریوں کے برابری کے حقوق کی بات کی گئی تھی۔
 
اداکارہ ہماقریشی بھی مودی حکومت کو کھری کھری سنادی، اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ’یہ بالکل غیرحقیقی بات ہے، پولیس نے طلبا سے نمٹنے کے لیے جو تشدد کا طریقہ اپنایا یہ خوفناک ہے۔ شہریوں کو پُرامن احتجاج کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے نریندر مودی اور بھارت کے وزیرداخلہ امت شاہ کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیا اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا؟‘
 
ان فنکاروں کو کھل کر مظاہرین کا ساتھ دینے اور تشدد کی مذمت کرنے پر سراہا گیا مگر ساتھ ہی بالی وڈ کے ’خانز‘ کی خاموشی پر سوال بھی اٹھائے گئے۔
بالی وڈ کے کنگ شاہ رخ خان کی جانب سے طلبا تشدد کے خلاف اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے جبکہ وہ خود بھی جامعہ ملیہ سے فارغ التحصیل ہیں۔ سلمان خان اور عامر خان کو بھی چپ سادھ لینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

 
ادھر ایکشن ہیرو اکشے کمار ٹویٹر پر اپنے ایک لائیک کی وضاحت دیتے نظر آرہے ہیں جس پر سوشل میڈیا صارفین غصے کا اظہار کررہے ہیں۔
اکشے کمار نے جامعہ ملیہ کے احتجاج سے متعلق ایک پوسٹ لائیک کی تھی جس پر انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے لکھا کہ ’یہ پوسٹ غلطی سے لائیک ہوئی تھی، میں ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرتا۔‘
 
مظاہرین کے ساتھ  اظہار یکجہتی کرنے اور مظاہروں میں شرکت پر مشہور اداکار سوشانت سنگھ کو ان کے کام سے اسی روز فارغ کردیا گیا۔
 
ان کا کہنا ہے کہ اگر سچ کا ساتھ دینے کی یہی قیمت ہے تو پھر وہ یہ قیمت خوشی سے ادا کرنے کے لیے تیار ہیں، آنے والے کل کے لیے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے۔‘
اداکار محمد زیشان ایوب نے بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ کیا اور اپنی ایک پریس کانفرنس میں مودی سرکار پر کڑی تنقید کی۔

شیئر: