Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سگنل پر رکیں اور مودی کو برا بھلا کہیں‘

کراچی میں ماضی میں بھی سابق آرمی چیف اور سابق چیف جسٹس پاکستان کی حمایت میں بینرز لگائے گئے تھے (فوٹو:سوشل میڈیا)
کراچی میں کچھ سال پہلے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کی حمایت میں بینرز لگا کر ان سے ’جانے کی باتیں جانے دو‘ کی درخواست کی گئی تو سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے حق میں بینرز آویزاں کرکے ان کا ’شکریہ‘ ادا کیا گیا۔
اور اب ایک بار پھر کراچی میں بینرز آویزاں ہوئے ہیں لیکن اس بار یہ بینرز کسی ملکی شخصیت کے حق میں نہیں بلکہ انڈین وزیراعظم کی مخالفت میں لگائے گئے ہیں۔
کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر کے مرکزی جوہر چورنگی سگنل پر منگل کی شب انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی مخالف پوسٹر آویزاں ہوئے ہیں جن میں مودی کو ’پاکستان کا دشمن‘ کہا گیا ہے۔ 
یہ پوسٹرز کس ادارے، تنظیم یا گروپ کی جانب سے لگائے گئے ہیں اس حوالے سے ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا اور ضلعی انتظامیہ بھی اس معاملے سے لا علم ہے تاہم ایک عہدیدار کے مطابق ان پوسٹرز کو آویزاں کرنے کی کوئی تحریری اجازت نہیں لی گئی۔
 

ان پوسٹرز کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہورہی ہیں اور ان پر تبصرے کیے جارہے ہیں (فوٹو:اردو نیوز)

نیو ایئر نائٹ پر لگائے گئے ان پوسٹرز پر تحریر کردہ عبارت میں لوگوں کو ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کرنے اور ٹریفک سگنل پر انتظار کرنے کی تلقین کے ساتھ ساتھ اس دوران انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو برا بھلا کہنے کا بھی کہا گیا ہے۔
کچھ پوسٹرز پر مودی کو ظالم اور کشمیریوں کا قاتل‘ کہا گیا ہے اور لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔
ان پوسٹرز پر ہیشٹیگ see it# لکھا ہوا ہے جو اس سے پہلے کسی تنظیم یا ادارے نے اپنی پہچان کے طور پر استعمال نہیں کیا۔ خیال کیا جارہا ہے کہ ان پوسٹرز کے ذریعے لوگوں کی توجہ انڈین حکومت کی جانب سے کشمیریوں اور انڈیا میں بسنے والے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی طرف مبذول کروائی گئی ہے۔

یہ پوسٹرز کس ادارے، تنظیم یا گروپ کی جانب سے لگائے گئے ہیں اس حوالے سے ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے (فوٹو:اردو نیوز)

ان پوسٹرز کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہورہی ہیں اور ان پر تبصرے کیے جارہے ہیں۔
گلستان جوہر کے رہائشیوں کہنا ہے کہ یہ پوسٹرز رات گئے آویزاں کیے گئے ہیں کیونکہ رات 12 بجے کے قریب تو یہ پوسٹرز نہیں تھے۔
یہ پوسٹرز ابھی بھی آویزاں ہیں اور سوشل میڈیا پر صارفین اس حوالے سے مختلف رائے کا اظہار کررہے ہیں۔
کچھ صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا ایسا کرنے سے مسائل حل ہوجائیں گے؟ جبکہ کچھ کا ماننا ہے کہ مودی کو برا بھلا کہنے سے مسائل حل ہوں نہ ہوں کم سے کم دل کو تسلی اور قلبی اطمینان تو حاصل ہوگا۔

شیئر: