Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے 9 شہروں میں آمد و رفت بند

کرونا کی وجہ سے چین میں نئے قمری سال کا جشن بھی متاثر ہوا ہے، فوٹو: اے ایف پی
چین میں کرونا وائرس کے سبب نہ صرف ووہان شہر کو بند کر دیا گیا ہے بلکہ جمعے کو آٹھ مزید شہروں میں بھی پبلک ٹرانسپورٹ کو معطل کردیا گیا ہے۔ کرونا کی وجہ سے ملک میں نئے قمری سال کی تقریبات بھی کچھ حد تک متاثر ہوئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’کرونا وائرس سے ہونی والی اموات کی تعداد 26 تک پہنچ گئی ہے۔‘
عالمی ادارہ برائے صحت نے کرونا وائرس کو عالمی ہنگامی صورت حال کے طور پر اعلان کرنے سے روکے رکھا تھا، تاہم چین نے وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لاک ڈاؤن جاری رکھا ہے۔ عالمی ادارہ برائے صحت کے ہنگامی صورت حال کے اعلان سے وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں بین الاقوامی تعاون حاصل ہو سکتا تھا، جن میں تجارت اور سفر کی پابندیاں شامل ہوتیں۔
تاہم چین کے لاک ڈاؤن کی زد میں اب تک دو کروڑ 60 لاکھ افراد آ چکے ہیں۔
کرونا وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے ہوا، جو ملک میں ایک کروڑ سے زائد افراد کے لیے نقل و حمل کا مرکز ہے لیکن اب وائرس کی وجہ سے ویران ہو چکا ہے۔
چین کے کچھ حصوں میں نئے قمری سال کا جشن جاری ہے مگر ووہان کی وجہ سے سڑکیں ویران اور بازار بند ہیں۔

دو کروڑ 60 لاکھ افراد لاک ڈاؤن کی زد میں آ چکے ہیں، فوٹو: اے ایف پی

ملک میں عام دنوں میں پولیس کی موجودگی نظر آتی تھی، اب وہ بھی نظر نہیں آ رہی ہے۔

کرونا وائرس ہے کیا؟

ماہرین کے مطابق وائرس کا سبب بننے والا پیتھوجن بالکل نیا ہے اور یہ کرونا وائرس کی ایک قسم ہے۔ کرونا، وائرسز کی وہ فیملی ہے جس میں عام بخار کا سبب بننے والے وائرس سے لے کر ریسپائریٹری سینڈروم (سارس) شامل ہے جس سے 2002 اور 2003 کے دوران چین میں 349 اور ہانگ کانگ میں 299 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس وائرس کو’2019-nCoV  ‘کا نام دیا گیا ہے۔ وائرس سے متاثر اکثر مریض فلو کی طرح کی علامات بشمول بخار، کھانسی، گلے کی خراش اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں۔

کرونا وائرس کہاں سے آیا؟

جینیاتی تجزیے کے مطابق وائرس کی افزائش چمگادڑوں میں ہوئی لیکن محققین کے مطابق اس کی انسانوں میں منتقلی میں کسی دوسرے جانور کا کردار بھی ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق وائرس کی انسانوں میں منتقلی سانپ کے ذریعے ہوئی۔

کرونا وائرس سے ہونی والی اموات کی تعداد 26 تک پہنچ چکی ہے، فوٹو: اے ایف پی

چین کے ’ڈیزیز کنٹرول اور پریونشن سینٹر‘ کے ڈائریکٹر گاؤ فو کا کہنا ہے کہ ’وائرس ووہان کے ایک سمندری خوراک کی مارکیٹ میں جنگلی جانوروں سے پھیلا۔‘
مذکورہ مارکیٹ میں مختلف قسم کے جنگلی جانور مثال کے طور پر لومڑی، مگرمچھ، بھیڑیے اور سانپ وغیرہ فروخت کیے جاتے تھے۔ اس مارکیٹ کو اب بند کر دیا گیا ہے۔
چین نے تصدیق کی ہے کہ اب یہ وائرس انسانوں سے ہی دوسرے انسانوں میں پھیل رہا ہے۔ اگرچہ اس وائرس کے اکثر کیسز ووہان میں ہی سامنے آئے ہیں تاہم اس وائرس سے متاثر افراد چین کے دیگر علاقوں اور دوسرے ممالک میں بھی سامنے آئے ہیں۔

شیئر: