Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں کورونا سے متاثرہ 103 سالہ خاتون صحت یاب

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 80 سال سے زائد عمر کے افراد میں ہلاکتوں کا تناسب 21.9 فیصد ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس سے دنیا بھر ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد عمر رسیدہ افراد کی ہے لیکن ایران میں وائرس سے متاثرہ 103 سالہ خاتون صحت یاب ہو گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایران کے سرکاری ذرائع ابلاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذکورہ خاتون کو ایک ہفتہ قبل مرکزی شہر سیمنان کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
سیمنان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے سربراہ نوید دانائی کا کہنا ہے کہ خاتون کو مکمل صحت یابی کے بعد ہسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔
 
مذکورہ خاتون ایران میں وائرس سے صحت یاب  ہونے والا دوسرا عمر رسیدہ مریض ہے۔ قبل ازیں کرمان میں ایک 91 سالہ شخص بھی کورونا وائرس سے صحت یاب ہو گیا تھا۔
نوید دانائی کے مطابق خاتون تین دن مسلسل بیمار رہنے کے بعد صحت یاب ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمر رسیدہ خاتون کورونا میں مبتلا ہونے سے پہلے سے دمے اور بلند فشار خون کے امراض میں مبتلا تھیں۔
تاہم ایرانی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں یہ نہیں بتایا کہ ان مریضوں کا علاج کیسے کیا گیا۔
خیال رہے ایران میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت 19 فروری کو رپوٹ ہوئی اور اب یہ وبا ملک کے تمام 31 صوبوں میں پھیل چکی ہے۔ اس وائرس سے اب تک ایران میں ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
گذشتہ سال کے آخر میں چین سے دنیا بھر میں پھیلنے والی اس وبا سے ہلاک ہونے والوں کی بہت بڑی تعداد عمر رسیدہ افراد کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا سے متاثرہ افراد میں ہلاکتوں کی شرح 3.4 فیصد ہے۔

ایران میں کورونا سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 11 سو 35 ہو گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ڈبلیو ایچ او کے مطابق 80 سال سے زائد العمر افراد میں اس وائرس سے ہلاکتوں کا تناسب 21.9 فیصد ہے۔
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے وبا پھوٹنے پر ایرانی حکام کے جواب کا دفاع کیا ہے۔ ایران نے وائرس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے باوجود ابھی تک شہروں کو بند نہیں کیا ہے۔
ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 11 سو 35 ہو گئی ہے اور 17 ہزار 161 متاثر ہو چکے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق صدر روحانی کا کہنا ہے کہ ان سے کسی نے پوچھا کہ حکومت نے اب تک وائرس کے حوالے سے اقدامات کیوں نہیں کیے کیونکہ ان کی حکومت نے وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنا کام کیا۔

شیئر: