Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ: سوشل میڈیا پر مخالفین کے خلاف کورونا کا استعمال

سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی ایک خبر میں محکمہ خوراک بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو نشانہ بنایا گیا (فوٹو: پکسلز)
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے بحران اور بے یقینی کی کیفیت ہے۔
اس پریشان کن صورتحال میں بھی انٹرنیٹ پر جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلا کر بعض عناصر اپنے مخالفین کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اس کے لیے وہ کورونا وائرس کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔
بلوچستان میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد بیوروکریٹس اور کئی اہم شخصیات کے اس بیماری سے متاثر ہونے کی خبریں پھیلائی گئیں جو نہ صرف جھوٹی بلکہ مذکورہ افراد اور ان کے خاندان والوں کے لیے  پریشانی کا باعث بنیں۔ 
سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی ایک خبر میں محکمہ خوراک بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹررحیم بنگلزئی کو نشانہ بنایا گیا جس میں بتایا گیا کہ مذکورہ افسر کی اسلام آباد سے واپسی پر طبیعت خراب ہوئی ۔ انہیں کوئٹہ کے شیخ زید ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تاہم یہ خبر غلط ثابت ہوئی۔
شیخ زید ہسپتال کی انتظامیہ اور خود رحیم بنگلزئی نے اس کی تردید کی۔ رحیم بنگلزئی نے ٹیلیفون پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’میں بالکل صحت اور تندرست ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں چار ارب روپے مالیت کی گندم کی 14 لاکھ بوریاں غائب ہونے جیسے کئی اہم غبن کے کیسز کی تحقیقات کررہا ہوں اور اس میں بڑے بڑے مافیاز ملوث ہیں۔ ہوسکتا ہے مجھے ان کی طرف سے نشانہ بنایا جا رہا ہو۔‘
رحیم بنگلزئی کے مطابق محکمہ خوراک مزید دس لاکھ بوری گندم خریدنے جارہا ہے اس سلسلے میں کچھ لوگ دباﺅ ڈالنے کے لیے ایسا کرسکتے ہیں مگر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کی تحقیقات کے بعد ہی حتمی طور پر پتہ چل سکے گا کہ کون لوگ اس مہم میں ملوث ہیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ خوراک نے بتایا کہ انہوں نے اعلیٰ حکام سے معاملے کی شکایت کر دی ہے۔

ایران سے واپس آنے والے زائرین کے لیے کوئٹہ میں قرنطینہ سینٹر بنایا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

غیر سرکاری ادارے بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام (بی آر ایس پی) کے سربراہ نادر گل بڑیچ سے متعلق بھی اسی طرح کی خبریں پھیلائی گئیں۔
ان کے ساتھ بی آر ایس پی کے دیگر ملازمین کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ سوشل میڈیا پر کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی خبریں پھیلنے پر ان افراد کے خاندانوں کو ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگ ٹیلیفون کرکے ان کی خیریت دریافت کر رہے ہیں۔
نادر گل بڑیچ نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ خود صحت مند ہیں اور ان کے ادارے کا کوئی بھی ملازم کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف باقاعدہ منظم سازش کے تحت جھوٹی خبر پھیلائی گئیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس سازش میں ان کے مخالفین اور وہ ملازمین شامل ہیں جنہیں ادارے سے برطرف کیا گیا۔ ’ماضی میں بھی انہوں نے منفی پروپیگنڈہ مہم چلائی جس کے خلاف ایف آئی اے کو درخواست دی گئی۔ اب دوبارہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے سے رجوع کیا ہے۔‘

جمعرات کو خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے دو ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے پہلے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی جھوٹی خبریں پھیلنے پر ڈپٹی کمشنر پنجگور شفقت انور شاہوانی اور بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کو تردید جاری کرنا پڑی۔ لیاقت شاہوانی کے مطابق سوشل میڈیا صارفین اس مشکل صورتحال میں خبروں کو تصدیق کے بغیر آگے نہ پھیلائیں۔
ایف آئی اے بلوچستان کے ترجمان کے مطابق عوام ایسی جھوٹی خبروں سے متعلق اپنی شکایات ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل میں درج کرائیں۔ ان کی داد رسی کی جائے گی۔

شیئر: