Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعلی کی اپیل مگر کراچی والے گھر رہنے کو تیار نہیں

کورونا کے خطرے کے باوجود کراچی میں آمدورفت معمول کے مطابق ہے (فوٹو: اردو نیوز)
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بطور احتیاطی تدبیر وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے عوام کو تین دن گھروں میں رہنے کی اپیل کی گئی تھی تاہم اس کے باوجود کراچی کی شاہراہوں اور گلی محلوں میں لوگوں کا رش اور آمدو رفت معمول کے مطابق ہے۔
جمعے کو وزیرِ اعلی نے کہا تھا کہ تین دن تک گھروں میں رہنا ہر کسی کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
اس کے علاوہ آئی جی سندھ مشتاق مہر نے بھی چار یا اس سے زائد افراد کے مجمعے پر پابندی کے ساتھ پولیس کو شاہراہوں پر ناکے لگانے کی ہدایات جاری کی تھی، تاہم اس احکامات کا کراچی والوں نے زیادہ اثر نہیں لیا اور ہفتے کو بھی کافی تعداد میں لوگ گھروں سے باہر نکلے ہوئے ہیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے شاپنگ مالز اور ریستوران کھولنے پر تو پابندی ہے لیکن ڈیپارٹمنٹل سٹورز کھلے ہوئے ہیں جہاں عوام کا رش ہے۔ اس کے علاوہ روزمرہ استعمال کی اشیا فراہم کرنے والے چھوٹے بازار اور گلی محلوں میں دکانیں بھی کھلی ہیں جن پر خریداری معمول کے مطابق جاری ہے۔
پولیس اہلکار رہائشی علاقوں میں گشت کر کے وہاں بلاضرورت کھلنے والی دکانیں بند کروا رہے ہیں۔
گلشنِ اقبال، گلستان جوہر، ناظم آباد اور فیڈرل بی ایریا کے علاقوں میں پولیس نے ہارڈوئیر اینڈ پینٹ سٹورز، آٹو ورکشاپس اور درزی کی دکانوں کے علاوہ دیگر دکانیں بھی بند کروائی ہیں۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ شہر میں کاروبار زندگی معطل ہونے کی وجہ سے مزدور پیشہ افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔ اس وقت کراچی کے مختلف چوراہوں بشمول عائشہ منزل، سخی حسن چورنگی، بورڈ آفس، ناگن چورنگی، واٹر پمپ، گلشن چورنگی، نیپا اور سفورا چورنگی پر مزدوروں کی بڑی تعداد کام ملنے کی امید میں موجود ہے۔
مذکورہ علاقوں سے متصل شاہراہوں راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ، شیر شاہ سوری روڈ، پہ خاصی تعداد میں ٹریفک موجود ہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی چل رہی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں صوبہ سندھ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ ہے جہاں اس وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد ڈھائی سو سے بڑھ گئی ہے۔

ایران سے غیر قانونی طور پہ تربت آئے 88 افراد لاڑکانہ کے قرنطینہ مرکز منتقل

ایران سے غیر قانونی راستے سے تربت آنے والے 88 افراد کو بلوچستان میں سکیورٹی اداروں نے تحویل میں لے کر لاڑکانہ منتقل کر دیا ہے جہاں ان کے لیے خصوصی قرنطینہ مرکز قائم کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ نعمان صدیق نے بتایا کے لاڑکانہ کے آریجہ روڈ پر قائم جامعہ بینظیر بھٹو کے کیمپس میں بلوچستان سے لائے افراد کے لیے قرنطینہ مرکز قائم کیا گیا ہے۔ یہ افراد غیر قانونی طور پہ ایران سے تربت کے راستے پاکستان آئے تھے۔

ایران سے غیر قانونی طور پہ آنے والوں میں 17 خواتین اور 5 بچوں سمیت 88 افراد شامل ہیں (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

بلوچستان کے سکیورٹی اداروں نے ان افراد کی نقل و حرکت کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں بلوچستان کے علاقے مند اور ردیج میں عارضی قرنطینہ مرکز قائم کر کے رکھا جہاں ان سے تفصیلات اکٹھی کی گئیں۔
ایران سے غیر قانونی طور پہ آنے والوں میں 17 خواتین اور 5 بچوں سمیت 88 افراد شامل ہیں، جن میں سے بیشتر افراد کا تعلق سندھ سے ہونے کا باعث سیکیورٹی اداروں نے انہیں لاڑکانہ میں سندھ حکومت کے حوالے کردیا۔

شیئر: