Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن میں پولیس مرغا کیوں بناتی ہے؟

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر پولیس نے لوگوں کو موقع پر ہی سزائیں دیں: فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے حکومت نے سوموار سے نہ صرف لاک ڈاؤن کیا ہوا ہے بلکہ دفعہ 144 بھی نافذ ہے اور ڈبل سواری پر بھی پابندی ہے۔
اس سب کے باوجود کراچی کے شہری خود کو گھروں تک محدود رکھنے کے لیے آمادہ نہیں۔
کراچی پولیس کے ترجمان قمر زیب تقی کے مطابق محض دو دنوں میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر527 افراد کو گرفتار کر کے 148 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔
علاوہ ازیں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے اور بلا ضرورت گھروں سے نکلنے پر پولیس نے مختلف علاقوں میں لوگوں کو تنبیہ کے ساتھ سزا دینے کے بھی طریقے اپنا رہی ہے۔
 ایسا ہی ایک واقعہ سول لائنز تھانے کے سامنے پیش آیا جہاں پولیس نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے نوجوانوں کو سڑک کنارے مرغا بنایا جس کی وڈیو سوشل میڈیا پہ وائرل ہوئی۔
صارفین نے پولیس کی جانب سے اس اقدام پہ خاصی تنقید کی اور کچھ نے تو اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے تشبیہ بھی دی۔
سوشل میڈیا پر تنقید کے تناظر میں ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او سول لائنز صلاح الدین قاضی کو معطل کرکے ہیڈ کوارٹر رپورٹ کرنے کے حکم دیا تھا۔
ساتھ ہی تمام افسران کو ہدایت جاری کی تھی کہ اس مشکل صورتحال میں شہریوں کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آئیں، ایسی کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘
اس سوال پر کہ کرفیو یا لاک ڈاؤن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اہلکار شہریوں کو ایسی سزائیں کیوں دیتے ہیں، ایک سینئر پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پہ اردو نیوز کو بتایا کہ چھوٹی موٹی سزائیں لوگوں کی تنبیہ اور شہریوں کو ڈرانے کے لیے دی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی کوشش ہوتی ہے کہ لوگوں کو سرزنش کر کے چھوڑ دیا جائے لیکن کبھی کبھار لوگوں کو ڈرانے کے لیے سزا دینا پڑ جاتی ہے۔ ’تاہم ہم کسی مریض یا معمر شخص کو تنگ نہیں کرتے عموماً لڑکوں کو ہی پکڑتے ہیں کیونکہ وہی سب سے زیادہ خلاف ورزی کرتے ہیں۔‘
کراچی پولیس ترجمان قمر زیب نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 کے تحت مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ سڑک کنارے سزا دینے کے رجحان کو محکمہ پولیس فروغ نہیں دیتا اور اس حوالے سے پولیس افسران کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین پولیس کے ہاتھوں سٹ اپ، پش اپس اور مرغا بننے کے مناظر اپنے فونز میں محفوظ کر کے ٹائم لائنز پر شیئر کر رہے ہیں۔ 
انڈین پنجاب کی پولیس کی بھی ایک ایسی ہی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو سٹ اپ کرا رہی ہے۔ ساتھ ہی انہیں مختلف ہدایات بھی دی جا رہی ہیں۔
پنجاب پولیس ہی کی ایک اور ویڈیو میں متعدد افراد سڑک پر لیٹے ہوئے سائیڈ رول کر رہے ہیں۔ پس منظر میں موجود پولیس اہلکار کی آواز میں انہیں کہا جاتا ہے ’جلدی گھومو گے تو بچو گے ورنہ ڈنڈے پڑیں گے۔‘
کراچی کی ایک ویڈیو میں پولیس دو نوجوانوں کو فراگ جمپ کراتی دیکھی گئی۔ کراچی کے تھانہ سول لائن کے باہر بنی ہوئی ایک اور ویڈیو بھی سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر وائرل رہی ۔ اس میں نمایاں ہے کہ پولیس اہلکار گھروں سے باہر موجود افراد کو سڑک پر مرغا بنائے کھڑے ہیں۔
مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن کے ابتدائی دنوں میں خلاف ورزیوں اور پولیس کارروائیوں کی اطلاعات و مناظر میڈیا سکرینز کا حصہ بنے تو بہت سے افراد کا کہنا تھا کہ لوگ ایسے ہی سمجھیں گے، البتہ کچھ اس عمل پر ناپسندیدگی کا اظہار بھی کرتے رہے۔
فکسر نامی ایک ٹوئٹر ہینڈل نے پولیس کی جانب سے دو موٹر سائیکل سواروں پر تشدد کی ویڈیو ٹویٹ کی۔ انہوں نے لکھا کہ ’دنیا میں کہیں بھی فوڈ سپلائی کرنے والوں پر پابندی نہیں، لیکن سندھ سرکار کی پولیس دودھ سپلائی کرنے والوں کو مار رہی ہے۔‘

پولیس رویے سے متعلق شکایات سامنے آئیں تو خاصے صارفین نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا۔ جب کہ کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے پولیس کے دیگر اقدامات کو نمایاں کیا۔ شکیل بشیر نامی صارف نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں پولیس موبائل سے اعلان کیا جا رہا ہے کہ ’آپ کو اللہ کا واسطہ ہے اپنے گھروں میں رہیں، خود کو اور دوسروں کو خطرے میں نہ ڈالیں۔‘
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ میری انتظامیہ سے درخواست ہے کہ لوگوں کو معمولی خلاف ورزیوں پر گرفتار نہ کریں اور نہ ہی انھیں سڑکوں پر اکٹھا کیا جائے۔‘
کورونا وائرس کے پیش نظر انڈین وزیراعظم کی جانب سے گزشتہ روز ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا جب کہ پاکستان میں مختلف صوبوں اور وفاق کی جانب سے مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن کے اعلانات کیے گیے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: